وطن) گو دکھاوے کے لئے لفظوں میں کچھ فرق رکھا ہو۔ غرضیکہ گو صوبہ کے ایک بڑے اور ذمہ دار حاکم نے اس بات پر زور بھی دیا کہ مسلم لیگ سے نقصان نہیں ہوگا۔ لیکن مسیح موعود نے یہی جواب دیا کہ اس (مسلم لیگ) کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔ آخر ایسا ہی ہوا۔‘‘ (برکات خلافت از مرزامحمود ص۵۷)
۱۹۴۶ء کا الیکشن اور قادیانی امت کی پوزیشن
شائع کردہ اشتہار میں قادیانی امت نے لکھا ہے کہ: ’’جن ایام میں احمدی مسلم لیگ کو منظم کرنے میں پیش پیش تھے۔ ان ایام میں احراری مخالف تھے۔‘‘
۱… پہلا جواب تو یہ ہے کہ مجلس احرار کوئی مسیح موعود یا خلیفہ مصلح موعود ہونے کی مدعی نہیں کہ اس کا ہر قول وفعل یا فیصلہ خالی ازخطا یا معصوم ہو۔ ملت کے دو فرد یاروحانی باپ کے دو بیٹوں میں ایک اجہتادی یا سیاسی نظریہ کا وقتی اختلاف تھا جو بالکل ختم ہوگیا۔ فلا اعتراض!
۲… جواب یہ ہے کہ جب آپ کے نبی مسلم لیگ کی مذمت اور مخالفت کا فتویٰ دے چکے ہیں اور اس فتویٰ کی مرزامحمود تصدیق بھی کر چکے ہیں تو پھر آپ کی کیا پوزیشن ہے۔ بتلائیے وہ جھوٹے ہیں یا آپ؟ درحقیقت دونوں ہی جھوٹے۔
۳… جواب یہ ہے کہ جب بقول شما ۱۹۴۶ء کے الیکشن میں احمدی مسلم لیگ کو منظم کرنے میں پیش پیش تھے تو پھر مرزامحمود نے یہ نفاق آمیز اعلان کیوں کیا کہ: ’’یہ سال چونکہ پارٹی سسٹم پر الیکشن کا پہلا سال ہے۔ اس لئے اس دفعہ الیکشنوں میں سخت گڑ بڑ ہورہی ہے۔ احمدیہ جماعت کے لئے خاص طور پر مشکلات ہیں۔ کیونکہ ان کو نہ مسلم لیگ نے شامل کیا ہے اور نہ زمیندارہ لیگ نے۔ ہاں بعض احمدی افراد کے ساتھ یونینسٹ پارٹی نے تعاون کیا ہے۔ مثلاً یونیسٹ پارٹی نے نواب محمد دین اور چوہدری انور حسین کو ٹکٹ دیا ہے… لیگ احمدیوں کی مخالفت کر رہی ہے۔‘‘ (رقم فرمودہ مرزامحمود الفضل ج۳۴ نمبر۲۵ ص۱، مورخہ ۲۹؍جنوری ۱۹۴۶ئ)
۴… جواب یہ ہے کہ قادیانی امت نے جماعتی طور پر مسلم لیگ کے امیدواروں کو نظرانداز کر کے ان امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کا کیوں فیصلہ کیا جو کہ مسلم لیگ کے مقابلہ میں مسلم لیگ کو شکست دینے کے لئے کھڑے ہوئے تھے اور یہ امیدوار یونینسٹ، زمیندارہ لیگ اور آزاد امیدوار تھے۔ کیا قادیانی مذہب میں مسلم لیگ دوستی کا یہی معیار ہے؟ شرم،شرم، شرم!
۵… جواب یہ ہے کہ تحصیل بٹالہ کے حلقہ میں مسلم لیگ نے اپنا ایک نہایت ہی مخلص امیدوار سید بہاؤالدین (شہید پاکستان) کو کھڑا کیا تھا۔ مگر قادیانی امت نے مسلم لیگ دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے مسلم لیگ امیدوار کے مقابلہ میں اپنا ایک خانہ ساز امیدوار مجاہد بخارا کا قاتل فتح محمد نامی کو کھڑا کر دیا اور اپنے اس امیدوار کو کامیاب بنانے کے لئے قادیانی امت خصوصاً