نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
انگریز ہندوستان میں تجارت کا عیارانہ روپ دھار کر وارد ہوا۔ انہوں نے بتدریج حکمت عملی اور سازشانہ پالیسی کے تحت بڑی حیلہ بازیوں سے اپنا تسلط قائم کیا۔ ملت اسلامیہ کی آخری تلوار سلطان ٹیپوؒ کی شہادت کے بعد انگریزوں کے قدم جم گئے۔ ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں حریت پسندوں نے ایک دفعہ پھر سنبھالا لینے کی بھرپور کوشش کی۔ مگر انگریزوں نے اپنے نمک خواروں، ٹوڈیوں اور اسلام وملت اسلامیہ کے غداروں کی وساطت سے اس کوشش کو ناکام بنادیا۔ لیکن انگریزوں کی عیارانہ نگاہیں ان چنگاریوں سے غافل نہ تھیں جو مسلمانوں کے دلوں میں سلگ رہی تھیں۔ انگریز جانتا تھا کہ کسی وقت بھی یہ شعلہ جوالہ بن سکتا ہے۔
انگریز جانتا تھا کہ جب تک ملت اسلامیہ سے جذبہ جہاد، ایمان ویقین کامل وعقیدہ ختم نبوت ختم نہیں کیا جاتا ہمارا سامراجی نظام دیرپا اور مستحکم نہیں ہوسکتا۔ انگریزوں نے سرکاری ولی اور سرکاری نبی پیدا کئے۔ اپنے وفاداران قدیم کے ایک قادیانی خاندان مرزاغلام احمد قادیانی کو اس کام کے لئے چنا، تاکہ ملت اسلامیہ کے دلوں سے جذبہ جہاد کو ختم کیا جائے اور انگریزی حکومت کی وفاداری ضروری قرار دی جائے۔ انہیں غداریوں کی داستان ان صفحات میں پڑھئے۔ شروع میں عقیدہ ختم نبوت پر چند مختصر نوٹ دئیے گئے ہیں۔بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’باب ماجاء ان النبیﷺ ھو اٰخر الانبیاء عن ابی سعید الخدریؓ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل النبیین من قبلی کمثل رجل بنٰی داراً فاتمہا الا لبنۃ واحدۃ فجئت انا فاتممت تلک اللبنۃ (مسند احمد ج۳ ص۹، رواہ مسلم ج۲ ص۲۴۸)‘‘
ختم نبوت کا ثبوت
حضورﷺ نے فرمایا کہ میری اور گذشتہ انبیاء (علیہم السلام) کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے مکان بنایا اور اس کو مکمل کر دیا۔ مگر ایک اینٹ کی جگہ باقی رہ گئی۔ پس میں نے آکر اس کو بھی پورا کر دیا۔ (یہ حدیث مسلم شریف میں ہے) یہ حدیث کس شان سے ختم نبوت کو ثابت کرتی ہے۔
ابوداؤد شریف میں حدیث ہے: ’’عن ثوبانؓ قال، قال رسول اﷲﷺ سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا