امر ہے کہ بیعت میں ان امور کی شرط لگائی جاتی ہے جو اساسی ہوں۔ چنانچہ خود مرزاغلام احمد قادیانی نے ان شرائط کو اپنا دستور العمل قرار دیا ہے۔
وہ لکھتا ہے: ’’جو ہدایتیں اس فرقہ کے لئے میں نے مرتب کی ہیں۔ جن کو میں نے ہاتھ سے لکھ کر اور چھاپ کر ہر ایک مرید کو دیا ہے کہ ان کو اپنا دستور العمل رکھے۔ میرے اس رسالہ میں مندرج ہیں۔ جو ۱۲؍جنوری ۱۸۸۹ء میں چھپ کر عام مریدوں میں شائع ہوا ہے۔ جس کا نام تکمیل تبلیغ مع شرائط بیعت ہے۔ جس کی ایک کاپی اس زمانہ میں گورنمنٹ میں بھی بھیجی گئی۔ ان ہدایتوں کو پڑھ کر اور ایسا ہی دوسری ہدایتوں کو دیکھ کر جو وقتاً فوقتاً چھپ کر مریدوں میں شائع ہوتی ہیں۔ گورنمنٹ کو معلوم ہوگا (سارا کام ہی گورنمنٹ کی خوشنودی اور رضاجوئی کے لئے اس کے حکم پر ہے۔ تبھی تو ہر بات گورنمنٹ انگریزی کے نوٹس میں لائی جاتی ہے) کہ امن بخش اصولوں کی اس جماعت کو تعلیم دی جاتی ہے اور کس طرح باربار ان کو تاکیدیں کی گئی ہیں کہ وہ گورنمنٹ برطانیہ کے سچے خیرخواہ اور مطیع رہیں۔‘‘ (مندرجہ تبلیغ رسالت ج۷ ص۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۸،۱۹)
اور وہ شرائط بیعت کیا ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی خود جواب دیتا ہے:’’اس تمام تقریر سے جس کے ساتھ میں نے اپنی سترہ سالہ مسلسل تقریروں سے ثبوت پیش کئے ہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ میں سرکار انگریزی کا بدل وجان خیرخواہ ہوں اور میں ایک شخص امن دوست ہوں اور اطاعت گورنمنٹ اور ہمدردی بندگان خدا کی میرا اصول ہے اور یہ وہ اصول ہے جو میرے مریدوں کی شرائط بیعت میں داخل ہے۔ چنانچہ پرچہ شرائط بیعت جو ہمیشہ مریدوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کی دفعہ چہارم میں ان ہی باتوں کی تصریح ہے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۹، خزائن ج۱۳ ص۱۰)
اور مرزائیت کا دوسرا خلیفہ اور غلام قادیانی کا فرزند اس کی توثیق کرتے ہوئے یوں رقمطراز ہے: ’’ایک خاص امر کو اس جگہ ضرور بیان کر دینا چاہتا ہوں اور وہ حضرت مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) کا اپنی بیعت کی شرائط میں وفاداری حکومت کا شامل کرنا ہے۔ (آپ نے لکھا کہ جو شخص اپنی گورنمنٹ کی فرمانبرداری نہیں کرتا اور کسی طرح بھی اپنے حکام کے خلاف شورش کرتا اور ان کے احکام کے نفاذ میں روڑے اٹکاتا ہے وہ میری جماعت میں سے نہیں) یہ سب آپ نے جماعت کو ایسا پڑھایا کہ ہر موقع پر جماعت احمدیہ نے گورنمنٹ ہند کی فرمانبرداری کا اظہار کیا ہے اور کبھی خفیف سے خفیف شورش میں بھی حصہ نہیں لیا۔‘‘ (تحفتہ الملوک ص۱۲۴)
مسلمان اور مرزائی
ان عقائد فاسدہ اور احکامات خبیثہ کے ساتھ ایک اور عقیدہ کا اضافہ کر لیجئے۔ جس کے