۱۴…مصلح موعود کی پیدائش اور مباکباد
’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ صاحب سنوری نے کہ بشیر اوّل کی پیدائش کے وقت میں قادیان میں تھا۔ آدھی رات کے وقت حضور مسجد میں تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا کہ ہمارے گھر میں دردزہ کی بہت تکلیف ہے۔ آپ یہاں یٰسین پڑھیں اور میں اندر جاکر پڑھتا ہوں۔ میں نے ابھی یٰسین ختم بھی نہ کی تھی کہ آپ مسکراتے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا کہ عبداﷲ ہمارے گھر لڑکا پیدا ہوا ہے۔ میں خوشی کے جوش میں مسجد کے اوپر چڑھ کر بلند آواز سے مبارک باد کہنے لگ گیا۔‘‘ (سیرۃ المہدی جلد اوّل ص۷۲،۷۳)
اعلان اور جشن مسرت
’’اے ناظرین! میں آپ کو بشارت دیتا ہوں کہ وہ لڑکا جس کے تولد کے لئے میں نے اشتہار ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء میں پیش گوئی کی تھی اور خداتعالیٰ سے اطلاع پاکر کھلے کھلے بیان میں لکھا تھا کہ اگر موجودہ حمل سے پیدا نہ ہوا تو دوسرے حمل میں ضرور پیدا ہو جائے گا۔ آج ۱۶؍ذیقعدہ ۱۳۰۴ھ مطابق ۷؍اگست ۱۸۸۷ء کو رات کے بارہ بجے کے بعد ڈیڑھ بجے کے قریب پیدا ہوگیا ہے۔‘‘ (اشتہار ۷؍اگست ۱۸۸۷ئ، تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۴۱ نمبر۴۰، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۴۱)
’’اس لڑکے کی پیدائش پر مرزائی حلقوں میں خوب خوشیاں منائی گئیں۔ حکیم نورالدین نے جموں سے اس ۲،۳ دن کے لڑکے کو سلام بھیجا اور بقول مرزاقادیانی اس لڑکے نے مسکرا کر اور انگشت شہادت ہلا کر جواب دیا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۲ ص۵،۴۳)
دھوم دھام سے عقیقہ ہوا جس میں دوردراز کے مرزائی شریک ہوئے اور مرزاقادیانی نے اس لڑکے کو دین کے چراغ کا لقب دیا۔
(تریاق القلوب ص۴۱، خزائن ج۱۵ ص۲۱۸، اشتہار ۱۵؍جولائی ۱۸۸۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۲)
مصلح موعود کی وفات اور صف ماتم
مگر افسوس کہ یہ لڑکا بھی ۱۵ماہ کی عمر پاکر مورخہ ۴؍نومبر ۱۸۸۸ء کو مرزاقادیانی کو داغ مفارقت دے گیا۔ (اشتہار نمبر۴۷، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۳)
مرزاقادیانی، حکیم نور الدین کو وفات کی اطلاع ان الفاظ میں دیتے ہیں۔
مخدومی ومکرمی مولوی نورالدین صاحب سلم تعالیٰ! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ،
میرا لڑکا بشیر احمد تئیس روز بیمار رہ کر آج بقضائے رب عزوجل انتقال کر گیا۔ اس واقعہ