میرے بندے بن جاؤ۔ بلکہ وہ تو یہی کہے گا کہ تم لوگ چونکہ کتاب الٰہی کی تعلیم دیتے ہو اور خود بھی پڑھتے ہو۔ اس لئے تم اﷲ والے یعنی خدا پرست بن جاؤ۔}
قرآن مجید کی اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی نبی نے خدائی کا دعویٰ نہیں کیا۔ اس آیت کی روشنی میں مرزاقادیانی صاف طور پر جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کہ انہوں نے نبوت کے بعد خدائی کا جھوٹا دعویٰ کیا اور ان متضاد دعاوی میں وہ اپنے ڈھول کا پول کھول چکے ہیں۔
طوالت کے ڈر سے ان ہی حوالہ جات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ وگرنہ قرآن وحدیث میں بے شمار مقامات پر مسئلہ ختم نبوت کے دلائل وبراہین موجود ہیں۔
ضمیمہ … جعلی نبی کی اہم ضرورت
۱۸۶۹ء کے شروع میں برطانوی ایڈیٹروں اور مسیحی رہنماؤں کا ایک وفد اس غرض سے ہندوستان آیا کہ ہندوستانی عوام میں وفاداری کیونکر پیدا کی جاسکتی اور مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو سلب کر کے انہیں کیونکر رام کیا جاسکتا ہے۔ اس وفد نے ۱۸۷۰ء میں واپس جاکر دورپورٹیں مرتب کیں۔ ان میں برطانوی سلطنت کا ہندوستان میں ورود (The Arival of the British Emrire In India) کے مرتبین نے لکھا کہ: ’’ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت اپنے روحانی راہنمائوں کی اندھا دھند پیروکار ہے۔ اگر اس وقت ہمیں ایسا کوئی آدمی مل جائے جو اپاسٹالک پرافٹ ’’حواری نبی‘‘ ہونے کا دعویٰ کرے تو اس شخص کی نبوت کو حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھا کر برطانوی مفادات کے لئے کام لیا جاسکتا ہے۔‘‘
مرزاقادیانی برطانیہ کی تلوار
’’مسیح موعود (مرزاقادیانی) فرماتے ہیں۔ میں مہدی ہوں۔ برطانوی حکومت میری تلوار ہے۔ ہمیں بغداد کی فتح سے کیوں خوشی نہ ہو۔ عراق، عرب، شام، ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ (الفضل ج۶ نمبر۴۲، مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۰ئ)
’’ہمارے خاندان نے سرکار انگریزی کی راہ میں اپنا خون بہانے اور جان دینے سے کبھی دریغ نہیں کیا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۱)
سقوط بغداد پر چراغاں اور مکہ اور مدینہ کو فتح کرنے کی ترغیب
مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو وفات پاگئے۔ ان کے جانشینوں حکیم نورالدین خلیفہ اوّل (مئی ۱۹۰۸ء تا مارچ ۱۹۱۴ئ) اور ثانیاً مرزابشیر الدین خلیفہ ثانی (مارچ ۱۹۱۴ء تا