۸… لیکن جب ترکوں نے یونان (عیسائیوں) پر فتح حاصل کی تو مرزامحمود سے کسی مرزائی نے پوچھا کہ روشنی اور چراغاں کریں یا نہ؟ تو خلیفہ جی نے فرمایا کہ کوئی ضرورت نہیں۔ (الفضل قادیان مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۲۲ئ)
نوٹ: مرزائی سیاست کے یہ تمام حوالہ جات قادیانی مذہب سے لئے گئے ہیں۔
ناظرین! یہ ہے قادیانی سیاست جس کا سہرا مرزاغلام احمد قادیانی کی خانہ ساز نبوت کے سر ہے۔
کیا خوب فرمایا علامہ اقبال مرحوم نے ؎
گفت دیں را رونق از محکومی است
زندگانی از خودی محرومی است
دولت اغیار را رحمت شمرد
رقص ہاگرد کلیسا کر دو مرد
مرزاقادیانی خود فرماتے ہیں کہ: ’’اگر گورنمنٹ برطانیہ کی حکومت ہند میں نہ ہوتی تو مسلمان مدت سے مجھے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے۔‘‘ (ایام صلح ص۲۶، خزائن ج۱۴ ص۲۵۵)
گورنمنٹ کی خیر یارو مناؤ
انا الحق کہو اور پھانسی نہ پاؤ
اکبر الہ آبادی
۳۳…مرزاقادیانی کی زندگی کے متفرق واقعات، بزدلی کی انتہاء
’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ سنوری نے کہ لدھیانہ میں پہلی بار بیعت لے کر حضرت صاحب علی گڑھ تشریف لے گئے اور سید تفضل حسین صاحب تحصیلدار کے مکان پر ٹھہرے۔ وہاں پر تکلف دعوتیں ہوئیں اور علی گڑھ کے لوگوں نے حضرت صاحب سے عرض کیا کہ حضور ایک لیکچر ارشاد فرمادیں اور حضور نے منظور کر لیا۔ جب اشتہار شائع ہوگیا اور سب تیاری جلسہ کی ہوگئی اور لیکچر کا وقت قریب آیا تو حضرت صاحب نے فرمایا کہ مجھے خداتعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ میں لیکچر نہ دوں۔ اس لئے اب میں لیکچر نہ دوں گا۔ سید صاحب نے کہا کہ اب تو سب کچھ ہوچکا ہے۔ لوگوں میں بڑی ہتک ہوگی۔ (تقریر کے بعد والی رسوائی شاید اس سے زیادہ ہو) حضرت صاحب نے فرمایا۔ خواہ کچھ ہو ہم خدا کے حکم کے مطابق کریں گے۔ پھر اور لوگوں نے حضرت صاحب سے بڑے اصرار کے ساتھ عرض کیا۔ مگر حضرت صاحب نہ مانے اور فرمایا کہ یہ