کر گئے اور مولانا عبداﷲ صاحب غزنوی مرحوم کی اولاد، مرید اور شاگرد ۱۹۰۸ء کے بعد زندہ اور موجود رہے اور بعض اب تک بھی ہیں۔ باقی رہا مرزاقادیانی پر سخت عذاب کا نازل ہونا۔ سو مرزاقادیانی کے نزدیک سخت عذاب سے مراد طاعون۱؎ اور ہیضہ ہے اور عذاب ہیضہ سے ہی مرزاقادیانی کی ہلاکت ہوئی۔ وھو المراد!
مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے پر خدا ورسولؐ کی قولی وفعلی شہادت
۱۲۸… حضرت خاتم النبیین مخبر صادق علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ میرے بعد میری امت میں کذاب اور دجال پیدا ہوںگے۔ جو نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ یہ حضور علیہ السلام کی مرزاقادیانی کے کاذب ہونے پر قولی شہادت ہے۔
مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت۔
۱… ’’سچا خدا وہی خدا ہے۔ جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
۲… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘
(بدر مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
۳… ’’خلیفہ محمود کا اعلان نبوت کے حقوق کے لحاظ سے حضرت مرزاصاحب کی نبوت ویسی ہی نبوت ہے۔ جیسے اور نبیوں کی۔‘‘ (القول الفصل ص۳۳)
۱۲۹… مرزاقادیانی نے خداتعالیٰ سے باربار یہ درخواست اور التجاء کی کہ: ’’اے خدا! اگر میں تیری نگاہ میں مفتری اور کذاب ہوں تو مجھے میرے ان اشد ترین دشمنوں کی زندگی میں ہی ہلاک کر۔‘‘ چنانچہ خداتعالیٰ نے مرزاقادیانی کو ان حضرات کی زندگی ہی میں مرض ہیضہ سے ہلاک کر دیا۔ یہ خداتعالیٰ کی مرزاقادیانی کے کاذب ہونے پر فعلی شہادت ہے ؎وفی کل شیٔ لہ آیۃ
تدل علیٰ انہ کاذب
یعنی ہر چیز اس کے جھوٹا ہونے پر دلالت کر رہی ہے۔ خدا پناہ دے۔ آمین!
۱؎ بلکہ مرزاقادیانی نے اپنے متعلق عذاب طاعون کا نزول بھی تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کا وہ طاعونی خواب ملاحظہ ہو۔ لکھتے ہیں۔ ’’میں نے جو اپنی نسبت خوابیں اور الہامات دیکھے ہیں۔ میں ان سے حیران ہوں۔ دو مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا مجھے مرض طاعون ہوگئی ہے اور ورم طاعون نمودار ہے۔‘‘ (مکتوبات ج۵ حصہ اوّل ص۱۳، بنام نورالدین، تذکرہ ص۳۱۴، طبع ۳)