مرزائی دوستو! بتاؤ یہ کیا معاملہ ہے کہ آپ کے حضرت صاحب بھی دھرلئے گئے۔
۳۸…امراض اور دوائیں
انبیاء جہاں روحانیت کے امام ہوتے ہیں وہاں ان کی جسمانی صحت بھی قابل رشک ہوتی ہے۔ دائم المریض ہونا اس امر کی دلیل ہے کہ کوئی عظیم ذمہ داری اس شخص کے سپرد نہ کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء کو بار نبوت اٹھانے اور نبھانے کے لئے صحت اور تندرستی بھی عطاء کی جاتی ہے۔ وہ بجز عام انسانی فطرت کے کسی خاص مرض کا نشانہ نہیں ہوتے۔ اصول مذکورہ ذہن نشین رکھئے اور مرزاقادیانی کا حال سنئے:
۱… حدیث شریف میں آتا ہے کہ نزول ثانی کے وقت مسیح موعود کا لباس دو زرد چادریں ہوگا۔
مرزاقادیانی اس کی تاویل فرماتے ہیں کہ: ’’اس سے مراد دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے حصہ میں یعنی دوران سر۔ ایک نیچے کے حصے میں یعنی کثرت بول اور یہ بیماریاں مجھے شروع سے چلی آرہی ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۰۷، ج۲۲ ص۳۲۰)
۲… ’’میرا دل اور دماغ بہت کمزور ہے اور میں کئی امراض کا نشانہ رہ چکا ہوں۔ ذیابیطس اور درد سر مع دوران سر میرے شامل حال ہیں۔ بعض اوقات تشنج قلب کا دورہ بھی ہوتا تھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۷۵، خزائن ج۱۵ ص۲۰۳)
۳… ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زبان میں لکنت تھی اور آپ پرنالے کو (پ پ پ پ پ) پنالہ فرمایا کرتے تھے۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج۲ ص۲۵، روایت نمبر۳۳۵)
۴… ’’مجھے کئی سال سے ذیابیطس کا مرض ہے۔ پندرہ بیس دفعہ روز پیشاب آتا ہے اور بعض وقت سو سو مرتبہ ایک دن میں پیشاب آتا ہے اور پیشاب میں شکر بھی آتی ہے۔ کبھی کبھی خارش کا عارضہ بھی ہوجاتا ہے اور کثرت پیشاب سے ضعف تک نوبت پہنچتی ہے۔‘‘
(نسیم دعوۃ ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۴)
۵… کسی حوالہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’پڑھا تو تھا مگر حافظہ اچھا نہیں۔ یاد نہیں رہا۔‘‘ (نسیم دعوۃ ص۷۴، خزائن ج۱۹ ص۴۳۹)
۶… ’’میرا حافظہ بہت خراب ہے۔ اگر کئی دفعہ کسی کی ملاقات ہوتب بھی بھول جاتا ہوں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵ نمبر۳ ص۲۱)