پس ثابت ہوا کہ حضرت میر صاحب اپنے کشف اور خواب میں یقینا صادق اور مرزاقادیانی سراسر کاذب۔
ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب مرحوم اور مرزاقادیانی کے نزدیک ان کا مقام
ڈاکٹر صاحب کو مرزاقادیانی نے اپنے دعویٰ مسیحیت میں بطور دلیل پیش کیا ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
۱۰۴… ’’حدیث میں آچکا ہے کہ مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی۔ جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کا نام درج ہوگا۔ وہ پیش گوئی آج پوری ہوگئی… بموجب منشا حدیث کے یہ بیان کردینا ضروری ہے کہ یہ تمام اصحاب خصلت صدق وصفا رکھتے ہیں… اور وہ یہ ہیں… ڈاکٹر عبدالحکیم خان وغیرہم!‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۴۰، خزائن ج۱۱ ص۳۲۴، آئینہ کمالات اسلام ص۵۸۲، خزائن ج۵ ص ایضاً)
۱۰۵… ’’حبی فی اﷲ میاں عبدالحکیم خان۔ جوان صالح ہے۔ علامات رشد وسعادت اس کے چہرے سے نمایاں ہیں۔ زیرک اور فہیم آدمی ہیں۔ انگریزی زبان میں عمدہ مہارت رکھتے ہیں۔ میں امید رکھتا ہوں کہ خداتعالیٰ کئی خدمات اسلام ان کے ہاتھ سے پوری کرے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۰۸، خزائن ج۳ ص۵۳۷)
۱۰۶… ڈاکٹر صاحب کی تفسیر القرآن بالقرآن کی تعریف: ’’یہ ایک بے نظیر تفسیر ہے۔ جس کو جناب ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب بی۔اے نے کمال محنت کے ساتھ تصنیف فرمایا ہے۔ نہایت عمدہ، شیریں بیان، قرآنی نکات خوب بیان کئے ہیں۔ دلوں پر اثر کرنے والی ہے۔‘‘
(البدر نمبر۳۸ ج۲، مورخہ ۹؍اکتوبر ۱۹۰۳ئ)
ڈاکٹر صاحب کا قبول حق اور مرزائی مذہب سے بیزاری
جب کھل گئی بطالت پھر اس کو چھوڑ دینا
نیکوں کی ہے یہ سیرت راہ ہدیٰ یہی ہے
حضرات! یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ انکشاف صداقت اور قبول حق کے لئے خدا کی طرف سے ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ چونکہ جب تک فضل خداوندی انسان کے شامل حال نہ ہو۔ صراط مستقیم اور راہ ہدایت کا میسر ہونا ناممکن ہے۔ اس لئے کہ انسان اپنی عقل میں غلطی کر سکتا ہے۔ لیکن خدا تو اپنی راہنمائی میں غلطی نہیں کر سکتا۔ تاریخ اسلام میں اس قسم کے متعدد واقعات موجود ہیں کہ