بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
جھوٹ کہنے سے جن کو عار نہیں
ان کی باتوں کا کوئی اعتبار نہیں
مورخہ ۱۹؍اپریل ۱۹۵۲ء مسلمانان چنیوٹ کا ایک عظیم الشان تبلیغی جلسہ ہوا۔ جس میں خطیب پاکستان قاضی احسان احمد صاحب صدر مجلس احرار اسلام صوبۂ پنجاب نے بعنوان ’’تحفظ ختم نبوت واستحکام پاکستان‘‘ ملت اسلامیہ کے اجتماع عظیم سے ایک پرحقائق خطاب فرمایا۔ جس میں علاوہ دیگر اہم مسائل مثلاً تجارتی ومعاشرتی معاملات میں حدود شریعت کی پابندی، میدان جہاد کے لئے تیاری، اندرونی وبیرونی دشمنان پاکستان کی سرکوبی کے آپ نے قادیانی امت خصوصاً مرزامحمود اور چوہدری ظفر اﷲ خان قادیانی کی ملکی وملی غداریوں کو نہایت شرح وبسط سے طشت ازبام کیا۔ خطیب پاکستان کے حقائق افروز ارشادات سے سامعین بیحد متأثر ہوئے۔ مگر اس سے قادیانی امت کے گھر صف ماتم بچھ گئی۔ اپنی واضح غداریوں کی ناکام پردہ پوشی کے لئے قادیانی امت نے ایک اشتہار شائع کر دیا۔ وہ اشتہار کیا ہے۔ دجل وفریب کی ایک مجسم تصویر ہے۔ حضرت قاضی صاحب قبلہ کی تقریر سننے والے حضرات قادیانی امت کا یہ نام نہاد اشتہار پڑھ کر حیران اور انگشت بدنداں ہیں اور کہتے ہیں کہ کیا یہی وہ دروغ آمیر نبوت ہے کہ جس کے دام تزویر میں یہ لوگ ناحق گرفتار ہیں۔ پناہ بخدا سچ ہے ؎
شرم وحیا قصۂ پارینہ بنے ہیں
اشرار واباطل نے عجب جال بنے ہیں
قادیانی امت کی مسلم لیگ دشمنی
مسلم لیگ کے متعلق قادیان کے خانہ ساز نبی کا فتویٰ:
۱…
میں مسلم لیگ کو پسند نہیں کرتا۔
۲…
مسلم لیگ کی راہ ایک خطرناک راہ ہے۔
۳…
مجھے مسلم لیگ سے بغاوت کی بو آتی ہے۔
۴…
میں مسلم لیگ کی سیاست کو خطرناک سمجھتا ہوں۔
مرزامحمود خلیفہ قادیان کا فتویٰ
’’سیاسی واقعات کا مطالعہ کرنے والا جانتا ہے کہ آپ (مسلم لیگ کے متعلق حضرت مسیح موعود) کا خیال کس طرح لفظ بلفظ پورا ہوا۔‘‘ (سیرۃ مسیح موعود ص۷۳)
چنانچہ واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ اب مسلم لیگ بھی اسی سیلف گورنمنٹ کے حصول کی طرف جھک رہی ہے۔ جس کا کانگریس مدت سے مطالبہ کر رہی تھی۔ (یعنی آزادیٔ