لاہوری جماعت اور اس کے باطل عقائد
مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے جانشین نورالدین کے زمانے میں قادیانی مذہب میں صرف ایک فرقہ تھا۔ لیکن نورالدین کے آخری زمانہ حیات میں قادیانیوں میں کچھ اختلاف پیدا ہوئے۔ نورالدین کے مرنے کے بعد یہ لوگ دو جماعتوں میں منقسم ہوگئے۔ قادیانی جماعت جس کا صدر محمود بن غلام احمد ہے اور لاہوری جماعت جس کا صدر اور لیڈر محمد علی ہے۔ جس نے قرآن کا انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔ قادیان کی جماعت کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نبی اور رسول تھا۔ جب کہ لاہوری جماعت بظاہر مرزاقادیانی کی نبوت کا اقرار نہیں کرتی۔ لیکن مرزاقادیانی کی کتابیں اس کے دعویٰ نبوت ورسالت کی بھری پڑی ہیں۔ اس لئے وہ کیا کر سکتے ہیں؟
لاہوری جماعت کے اپنے مخصوص عقائد ہیں۔ جن کی وہ اپنی کتابوں کے ذریعہ تبلیغ کرتے ہیں۔ وہ اس پر ایمان نہیں رکھتے کہ عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ محمد علی کے مطابق جو اس جماعت کا لیڈر ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹے تھے۔ محمد علی نے اپنے عقیدہ کی موافقت میں کچھ آیات میں تحریف بھی کی ہے۔ (دیکھئے اس کی کتاب عیسیٰ اور محمد ص۷۶)
مجلہ اسلامیہ، (دی اسلامک ریویو) جو انگلینڈ میں ووکنگ سے شائع ہونے والا اس جماعت کا رسالہ ہے میں ایک بارڈاکٹر مارکوس کا مضمون شامل تھا۔ جس میں لکھا تھا: ’’محمد علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ یوسف عیسیٰ علیہ السلام کے باپ تھے۔‘‘ اس رسالہ نے اس جملہ پر کبھی رائے زنی نہیں کی۔ کیونکہ یہ ان کے مذہبی عقیدہ کے مطابق تھا۔ اپنے ترجمہ قرآن میں محمد علی نے لفظ ترجمہ کے قاعدہ کی تقلید کی۔ لیکن اپنے کئے ہوئے لفظی ترجمہ کی تفسیر صفحے کے نیچے حاشیہ پر کی۔ اپنی تفسیر میں اس نے اسی تاویل کی پابندیکی جو اس کے اپنے مذہبی عقیدہ کے مطابق تھی۔ جیسا کہ اس نے مندرجہ ذیل قرآنی آیت کے ساتھ کیا: ’’میں تمہارے لئے مٹی سے، جیسی کہ وہ تھی۔ ایک چڑیا بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں اور یہ خدا کی اجازت سے چڑیا بن جاتی ہے اور میں انہیں اچھا کرتا ہوں۔ جو پیدائشی اندھے اور کوڑھی تھے اور میں خا کی اجازت سے مردوں کو زندہ کردیتا ہوں۔‘‘
اس نے اس آیت کی تاویل میں ان کا طریقہ اختیار کیا جو معجزات میں ایمان نہیں رکھتے اور اس کے معافی میں ان کے طریقہ پر تصرف کیا جو نہیں جانتے کہ قران نہایت شستہ عربی زبان میں نازل ہوا۔