ضروری ہوتا ہے تاکہ دوسرا حصہ بھی خراب نہ ہو جائے۔ اسی لئے حدیث شریف میں ہے۔
باب ماجاء ان المرتد یقتل’’عن ابن عباسؓ عن رسول اﷲﷺ انہ قال من بدل دینہ فاقتلوہ (رواہ البخاری ج۱ ص۴۲۳، باب لا یعذب بعذاب اﷲ)‘‘ {کہ حضرت رسول اﷲﷺ نے فرمایا جو شخص دین سے پھر جائے پس اس کو قتل کردو۔ } مسئلہ: اگر خدانخواستہ کوئی مرتد ہوگیا تو تین دن تک اس کو مہلت دی جائے گی اور جو اس کو شبہ پڑا ہوا ہو اس کا جواب دے دیا جائے گا۔ اگر اتنی مدت میں مسلمان ہوگیا تو خیر، نہیں تو قتل کر دیا جائے گا۱؎۔
جیسے ہمارے زمانہ میں مرزاغلام احمد قادیانی علیہ ما علیہ نے نبوت کا دعویٰ کیا تو حضرات علماء کرام نے اس کے کذاب ودجال ومرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے اور واجب القتل ہونے کا متفقہ فتویٰ صادر فرمایا۔ ابھی تک مسلم کے قلب میں درد ایمانی واسلامی موجزن ہے۔ بیگانگت نہیں بلکہ یگانگت ہے۔ بیزاری نہیں بلکہ والہانہ عقیدت ہے۔ آنحضورﷺ کا خاتم النبیین ہونا اس کا مرکزی عقیدہ ہے۔ اس کے نزدیک وحدت اسلامی اسی میں مضمر ہے۔
مرزاقادیانی کی کہانی خود ان کی زبانی
میں کس کی تحریک سے آیا؟
’’اے بابرکت قیصرہ ہند (ملکہ وکٹوریہ) تجھے یہ تیری عظمت اور نیک نامی مبارک ہو۔ خدا کی نگاہیں اس ملک پر ہیں۔ خدا کی رحمت کا ہاتھ اس رعایا پر ہے۔ جس پر تیرا ہاتھ ہے تیری ہی پاک نیتوں کی تحریک سے خدا نے مجھے بھیجا ہے کہ تاپرہیزگاری اور پاک اخلاق اور صلح کاری کی راہوں کو دوبارہ دنیا میں قائم کروں۔‘‘ (ملخص ستارہ قیصرہ ص۸،۹، خزائن ج۱۵ ص۱۹۹،۱۲۰)
میں کس کا لگایا ہوا پودا ہوں؟
’’یہ التماس ہے کہ سرکار دولتمدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس سال کے متواتر تجربے سے ایک وفادار جاں نثار خاندان ثابت کر چکی اور جس کی نسبت گورنمنٹ عالیہ (برطانیہ) کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چٹھیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار
۱؎ جہاں اسلامی سلطنت ہو وہاں یہ حکم ہے۔ (شرح البدایہ ج۲) اگر کوئی عورت خدانخواستہ اپنے ایمان اور دین سے پھر گئی تو اس کو تین دن کے بعد ہمیشہ کے لئے قید کر دیں گے۔ جب توبہ کرے گی تب چھوڑیں گے۔ (عالمگیری)