رجوع کیجئے کہ ان کے نزدیک نبی اور نبوت کی اصلاح کن معنوں میں مستعمل ہے یا پھر اپنے مقتداء کی بات ہی کو مان لیجئے۔
’’میرے نزدیک نبی اس کو کہتے ہیں جس پر خدا کا کلام قطعی اور یقینی اور بکثرت نازل ہو جو غیب پر مشتمل ہو۔ اس لئے خدا نے میرا نام نبی رکھا ہے۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۲۰، خزائن ج۲۰ ص۴۱۲)
دیکھئے! خود آپ کے پیشوا نے آپ کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ اصطلاح بھی بیان کر دی اور خود کو اس اصطلاح کے بموجب نبی بھی قرار دے دیا۔ جائیے اور جاکے اپنے امیر صدرالدین صاحب سے کہئے کہ انہوں نے حضور اکرم، سید المرسلین، خاتم النبیین کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے کو کیوں لعنتی قرار دیا؟ جب کہ مرزاغلام احمد قادیانی کہتے ہیں: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ (بدر مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ)
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
ہم پر آپ کی خفگی بالکل ناروا اور نامناسب ہے۔ کیونکہ ہم نے تو آپ کو نہیں کہا۔ آپ اپنے پرچہ میں اپنے امام اورہنما کو گالیاں دیں۔ اس کے بیٹوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیں اور اس کو ماننے والی اپنے سے نسبتاً بڑی جماعت کو بے دین شمار کریں۔ یہ تو خود آپ کی وساطت سے اور آپ کے امیر کی جانب سے ہوا ہے۔ چنانچہ یہ ہے آپ کے امیر کا بیان آپ کے پرچہ میں: ’’احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور اس بات پر محکم یقین رکھتی ہے کہ جو حضور نبی اکرمﷺ کو خاتم النبیین یقین نہیں کرتا اس کو بے دین سمجھتی ہے اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیتی ہے اور جو شخص حضورﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرے اس کو لعنتی گردانتی ہے۔‘‘
(پیغام صلح لاہور شمارہ نمبر۲۲،۲۳ ج۵۶، مورخہ ۱۲؍جون ۱۹۶۸ئ)
ویسے ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے۔
دورنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا
سراسر موم ہو یا سنگ ہوجا
(بحوالہ الاعتصام مورخہ ۲؍اگست ۱۹۶۸ئ)
مرزائی اکابر ’’الفرقان‘‘ کے نام
اس دفعہ کا مرزائی ماہنامہ ’’الفرقان‘‘ ربوہ دیکھا تو اس کی فہرست میں مدیر الاعتصام کا نام دیکھ کر ٹھٹھکا کہ صاحب ؎