۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کا سانحہ ربوہ اس جنگی تیاری کا پیش خیمہ تھا۔ جو پچھلے چھبیس سال میں قادیانیوں نے کی، نیز منتخب حکومت کو ختم کر کے مارشل لاء نافذ کرانے کی سکیم بھی اس پروگرام میں شامل ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ظفر اﷲ کی لندن کی جھوٹی پریس کانفرنس، بیرونی ملکوں میں قادیانیوں کے جھوٹے پاکستان دشمن اشتہارات، مرزا ناصر احمد خلیفہ ربوہ کا موجودہ حکومت کے خلاف جھوٹا بیان اور ظفر اﷲ وناصر کی ملک میں بیرونی مداخلت کے لئے واویلا، ہندوستان اور ماسکو ریڈیو سے مرزائی حمایت میں مسلسل پاکستان دشمن غلط پروپیگنڈہ یہ سب پاکستان دشمنی اور اکھنڈ بھارت بنانے کی تیاریاں ہیں۔ خدا تعالیٰ پاکستان قوم کو اس فرقہ کی حقیقت سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
اب ذرا مرزاقادیانی کے دعاوی پر بھی ایک نظر ڈالئے۔
مرزاقادیانی کے خدائی دعوے
۱… ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خداہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴)
۳… ’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ اے مرزا تو مجھ سے میری اولاد جیسا ہے۔ (اربعین نمبر۴ حاشیہ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۲)
۴… خدا نکلنے کو ہے۔ ’’انت منی بمنزلۃ بروزی‘‘ تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میں ظاہر ہوگیا۔ (سرورق ریویو ج۵،۳)
۵… ’’اعطیت صفۃ الافناء والاحیاء من رب الفعال‘‘ مجھے خدا کی طرف سے مارنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے۔
(خطبہ الہامیہ ص۲۳، خزائن ج۱۶ ص۵۵،۵۶)
۶… ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی‘‘ تو مجھ سے میری توحید کی مانند ہے۔ (تذکرۃ الشہادتین ص۳، خزائن ج۲۰ ص۵)
۷… ’’انما امرک اذا اردت شیئا ان تقول لہ کن فیکون‘‘ یعنی اے مرزا تیری یہ شان ہے کہ تو جس کو کن کہہ دے وہ فوراً ہو جاتی ہے۔
(حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
۸… مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ خدا نے مجھے الہام کیا کہ: ’’تیرے گھر ایک لڑکا پیدا ہوگا… ’’کان اﷲ نزل من السمائ‘‘ گویا خدا آسمانوں سے اتر آیا۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۱)