پیغام محمدیت
ہمارا ایمان ہے کہ انبیاء صادقین کے معجزات اور اولیاء مقربین کے کشوف وکرامات برحق ہیں۔ لیکن استخارہ کا تعلق ان امور سے نہیں ہے۔ جن کے بارے میں اﷲتعالیٰ کی شریعت کے قطعی فیصلے موجود ہیں۔ استخارہ کا تعلق صرف ان امور سے ہے جن میں انسان شرعاً وعقلاً کسی فیصلہ کن نتیجہ پر نہ پہنچ سکے۔ ایسے امور میں بلاشبہ اپنے تذبذب وتردد کے ازالہ کے لئے اﷲتعالیٰ سے مسنون طریقہ پر استخارہ کرنا چاہئے۔ نہ کہ ان معاملات وعقائد میں جن کے بارہ میں اﷲ اور رسول کے واضح اور صریح احکام موجود ہیں ؎
بر فروغ آفتاب کسے جوئد دلیل
بھلا کہیں آفتاب کی روشنی پر بھی کوئی دلیل وحجت کا خواہاں اور متلاشی ہوتا ہے۔ ’’آفتاب آمد دلیل آفتاب‘‘ پس ختم نبوت کے سراج منیر کے طلوع ہو جانے کے بعد کسی خانہ ساز اور ظلمت آمیز نبوت کی جانب رجوع کرنا یقینا خسران ابدی اور سلب ایمان کی دلیل ہے۔
جب خداوند عالم نے قرآن مجید میں اپنا ایک اٹل اور ناطق قانون بیان فرمادیا کہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ خاتم النبیین ہیں اور پیغمبر اسلام علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس قول خداوندی کی تشریح وتفسیر کرتے ہوئے فرمایاکہ: ’’انا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔ پھر فرمایا: ’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولانبی بعدی‘‘ (ترمذی شریف ج۲ ص۵۳)
’’تحقیق رسالت اور نبوت بند ہوچکی ہے۔ پس میرے بعد نہ ہی کوئی رسول پیدا ہوگا اور نہ ہی کوئی نبی۔ پس جو شخص خداتعالیٰ اور پیغمبر عربیﷺ کے اس قدر واضح اور صریح احکام وفرامین کے بعد بھی نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرے گا وہ فرمان نبویؐ کے مطابق کذاب ودجال ہے اور ازروئے قانون اسلام واجماع امت باغی ومرتد ہے۔‘‘
(شرح فقہ اکبر ص۲۰۲، شرح شفاء زرقانی ج۹ ص۱۸۸، قاضی عیاضؒ)
آدم کی نسل پر ہوئی حجت خدا کی ختم
دنیا میں آج دین کی تکمیل ہو گئی
(تفسیر آیہ ’’الیوم اکملت لکم دینکم (سورہ المائدہ)‘‘)