حدب ینسلون‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ’’یہ بھاری علامت اس آخری قوم کی ہے۔ جس کا نام یاجوج ماجوج ہے اور یہی علامت پادریوں کے اس گروہ پر فتن کی ہے جس کا نام دجال معہود ہے۔‘‘
تنقید
مرزاقادیانی دجال معہود اور قوم یاجوج ماجوج کو ایک ہی چیز سمجھتے ہوئے علامات قوم انصاری پر منطبق کرتے ہیں۔ حضور قبلہ اقدس نے بمطابق حدیث شریف قوم یاجوج ماجوج کی چار بڑی علامتوں سے یہ علامت بھی ارشاد فرمائی ہے کہ عیسیٰ علی نبینا وعلیہ السلام کی دعا مانگنے پر قوم یاجوج ماجوج اس دنیا سے معدوم ہو جائے گی۔ لیکن یہاں تو ہم الٹے، بات الٹی، یار الٹا۔ جو عیسیٰ بنے وہ تو اس دنیا سے معدوم ومفقود اور جس قوم کو یاجوج ماجوج ٹھہرایا گیا۔ وہ تاحال موجود۔
بیں تفاوت زراہ از کجاست تابہ کجا
باب ششم … اشارات فریدی جلد چہارم
مولوی رکن دین نے ملفوظ شریف جلد چہارم کے مقبوس ششم میں جو یہ لکھ کر حضور قبلہ اقدس کی طرف منسوب کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا باقی انبیاء واولیاء کی طرح روحانی رفع ہوا ہے۔ یہ بھی مؤلف ملفوظ کا طبع زاد افتراء ہے۔ حضور قبلہ اقدس کا قطعاً یہ عقیدہ اور ارشاد نہیں۔
اوّلا… تو یہ عقیدہ قرآن اور احادیث شریف کے صریح خلاف ہے۔
دوسرا… اسی مقبوس ششم کے بغور مطالعہ کرنے سے یہ امر ثابت ہوتا ہے کہ مؤلف نے (لاتقربو الصلوٰۃ) کو مستقل جملہ سمجھ کر اس کی تشریح الگ کر دی ہے اور وانتم سکاریٰ کو علیحدہ بیان کیا ہے۔ مؤلف ملفوظ اس رفع روحانی کا مختصر لفظوں میں ذکر کرنے کے بعد لکھتا ہے۔ ’’بعد ازاں فرمودند کہ نصاریٰ ازرجوع ونزول وعود حضرت عیسیٰ علیہ السلام بدار دنیا ثانیا ہر گز قال نیند‘‘
ترجمہ: اس کے بعد حضور نے فرمایا کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دنیا میں دوبارہ واپس آنے کے قائل نہیں بلکہ منکر ہیں۔ طرز کلام اس امر کی طرف توجہ دلاتی ہے۔ حضور قبلہ اقدس نے قوم نصاریٰ کی بدعقیدگی ظاہر فرمائی ہے کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ کے دنیا میں دوبارہ آنے کے منکر ہیں اور رفع روحانی کے قائل ہیں۔ لیکن مؤلف ملفوظ نے رفع روحانی کو اپنے اجتہاد سے حضور قبلہ اقدس کی طرف منسوب کر دیا ہے اور باقی مفصل کوائف عقائد قوم نصاریٰ کے تحت بیان کئے ہیں۔