ایک شبہ اور اس کا ازالہ
قادیانی مجیب اس غلط بیانی کو مرزاقادیانی کا سہو قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’سہو ونسیان یعنی بھول چوک ایسا امر نہیں جو کسی نبی کی نبوت میں حارج ہو یا اس کی وجہ سے نبی کو جھوٹ بولنے والا قرار دیا جائے۔‘‘ (رسالہ مذکورہ ص۱۲) قاضی صاحب! اگرچہ ہم گذشتہ صفحات میں ثابت کر آئے ہیں کہ یہ مرزاقادیانی کا سہو نہیں بلکہ عمداً غلط بیانی ہے اور مرزاقادیانی نے خاص مقصد کے لئے اس کا ارتکاب کیا ہے۔ تاہم غور سے سنئے۔ ہمارا ایمان ہے کہ نبی کسی ایسی سہو اور بھول چوک پر قائم نہیں رہ سکتا۔ جس کی وجہ سے اس کی دیانت مشتبہ ہو جائے اور مخالف اس پر جھوٹ کا الزام عائد کر سکے۔ اگر آپ کو اس عقیدہ میں ہم سے اختلاف ہے تو سلسلہ انبیاء سے کوئی ایک مثال پیش فرمائیے۔ وگرنہ ہمارا اعتراض صحیح تسلیم کیجئے۔ قاضی صاحب! ؎
صراحی در بغل ساغر بکف مستانہ وار آجا
لگائے آسرا بیٹھا ہے اک مستانہ برسوں سے
چوتھا جھوٹ
مرزاقادیانی (ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲) پر لکھتے ہیں کہ: ’’صحیح مسلم میں جو یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح جب آسمان سے اتریں گے تو اس کا لباس زرد رنگ کا ہوگا۔‘‘ ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزاقادیانی نے جھوٹ لکھا ہے اور صحیح مسلم میں مسیح کے نازل ہونے کی حدیث تو ہے۔ لیکن اس میں آسمان کا لفظ نہیں ہے۔
لاہوری مجیب
لاہوری مجیب کا جواب محض حق نمک کی ادائیگی ہے۔ وگرنہ ان کا جواب دراصل ہماری تائید اور مرزاقادیانی پر ہمارے الزام کی تصدیق کے مترادف ہے۔ فرماتے ہیں کہ: ’’اس فقرہ میں مرزاقادیانی نے کوئی حدیث نقل نہیں کی بلکہ اپنے الفاظ میں آسمان کا لفظ نزول کے اس مفہوم کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھا ہے جو عام طور پر سمجھا جاتا ہے۔‘‘