گفت دیں را رونق از محکومی است
زندگانی از خودی محرومی است
دولت اغیار را رحمت شمرد
رقص ہا گرد کلیسا کرد مرد
(مثنوی پس چہ بائد کردد ص۲۹)
انگریزوں کی فتح کے لئے دن رات دعائیں ہورہی تھیں اور ممالک اسلامیہ بالخصوص ٹرکی وبغداد کے سقوط اور تباہی پر قادیان میں چراغاں کیا جارہا تھا۔ افسوس صد افسوس!
حضرت اقبالؒ شیخ بہاء اﷲ ایرانی اور مرزاغلام احمد قادیانی کے متعلق فرماتے ہیں:
آن زایراں بود وایں ہندی نژاد
آن زحج بیگانہ وایں از جہاد
سینہ ہا از گرمیٔ قرآں تہی
ایں چینیں مرداں چہ امید بہی
(جاوید نامہ ص۲۳۵)
یعنی ایرانی پیغمبر منکر حج اور ہندوستانی پیغمبر منکر جہاد تھا اور یہ منکر اس لئے تھے کہ ان دونوں کے سینے تعلیم قرآن اور حرارت ایمان سے سراسر محروم اور خالی تھے۔ لہٰذا ایسے منکرین ارکان اسلام سے کسی نیکی اور بہتری کی کیا امید ہوسکتی ہے۔ پس ایسی باطل نبوت ایمان مسلم کے لئے یقینا ایک زہر قاتل ہے ؎
وہ نبوت ہے مسلماں کے لئے برگ حشیش
جس نبوت میں نہیں قوت وشوکت کا پیام
(علامہ اقبالؒ حزب کلیم ص۵۳)
پیغام جہاد
۹۸…
اٹھو تو حکومت کے وفادار جوانو
آزادیٔ کامل کے طلبگار جوانو
ہاں مذہب وملت کے پرستار جوانو
توحید کے نغموں سے زمانہ کو جگا کر