اے کاش کہ امت مرزائیہ میرے ان مخلصانہ کلمات پر دیانتداری سے توجہ فرمائے اور اس پر عمل پیرا ہو، خدا کرے۔ آمین ثم آمین!
محمدیت کا پیغام
ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
(علامہ محمد اقبالؒ)
مقدسین اسلام کی شان میں مرزاقادیانی کی گستاخیاں
ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں
تڑپے ہیں مرغ نیم بسمل آشیانے میں
حضرات! ’’جاہلوں کا ہمیشہ یہی اصول ہوتا ہے کہ وہ اپنی بزرگی کی پٹری جمنا اسی میں دیکھتے ہیں کہ بزرگوں کی خواہ مخواہ تحقیر کریں۔‘‘ (ست بچن ص۸، خزائن ج۱۰ ص۱۲۰)
مگر یاد رکھو کہ ’’وہ شخص بڑا ہی خبیث وملعون اور بدذات ہے جو خدا کے برگزیدہ اور مقدس لوگوں کو گالیاں دیتا ہے۔‘‘ (البلاغ المبین ص۱۹، ملفوظات ج۱۰ ص۴۱۹)
چنانچہ مرزاقادیانی کی طرف ہی ذرا دیکھو کہ اگر ایک طرف اس نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کر کے یہ اعلان کیا ہے کہ اب وہی شخص نجات پاسکتا ہے کہ جو میری اتباع اور پیروی کرے گا تو دوسری طرف مطہرین ومقدسین کی خوب دل کھول کر توہین وتحقیر بھی کی ہے۔ اس بارہ میں مرزاقادیانی کی اپنی تحریرات ذیل میں ملاحظہ فرمائیں۔ مرزاقادیانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں۔
ابراہیم ہونے کا دعویٰ
۱۴۸… ’’خدا نے براہین احمدیہ میں میرا نام ابراہیم رکھا ہے۔ جیسا کہ فرمایا: ’’سلام علیٰ ابراہیم… واتخذوا من مقام ابراہیم مصلیٰ‘‘ یعنی سلام ہے ابراہیم پر۔ یعنی اس عاجز پر… اور تم جو پیروی کرتے ہو تم اپنی نماز گاہ ابراہیم کے قدموں کی جگہ بناؤ۔ یعنی کامل پیروی کرو۔ تانجات پاؤ۔ یہ قرآن شریف کی آیت ہے… اور اس مقام میں اس کے یہ معنی ہیں کہ یہ ابراہیم جو بھیجا گیا تم اپنی عبادتوں اور عقیدوں کو اس طرز پر بجالاؤ اور ہر ایک امر میں اس کے نمونہ پر اپنے تئیں بناؤ۔ یہ آیت اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب امت محمدیہ میں بہت فرقے