مانتے ہوئے کسی اور کی بھی عبادت کرتا ہے یا محمد اکرمﷺ کو نہیں مانتا یا مان کر ان کے بعد کسی اور پیدا ہونے والے کو بھی نبی تصور کرتا ہے تو وہ مسلمان نہیں۔ اس قاعدہ پر جو پورا نہیں اترتا، ہمارے نزدیک اس کا اسلام اور مسلمانوں سے دینی ومذہبی، کوئی بھی تعلق نہیں۔ وہ ان کا ہم وطن، ہم قوم، ہم نسل تو ہوسکتا ہے۔ ہم مذہب نہیں۔ خواہ عیسائی ہوں کہ محمد اکرمﷺ کو نہیں مانتے، خواہ کمیونسٹ ہوں کہ خدا کو نہیںمانتے، خواہ ہندو ہوں کہ خدا کومانتے ہوئے اوروں کی بھی عبادت کرتے ہیں، اور خواہ بہائی ہوں کہ رسول عربیﷺ کو مانتے ہوئے متنبی فارسی حسین علی مازندانی کو بھی مانتے ہیں اور خواہ مرزائی کہ متنبی ہندی کو مانتے ہیں۔ لیکن آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین نہ مانتے ہوئے کسی اور کی نبوت کے بھی قائل ہیں۔ (بحوالہ الاعتصام مورخہ ۳؍مئی ۱۹۶۸ئ)
مرزائی اور مسلمان
ربوہ کے مرزائی آرگن ’’الفرقان‘‘ اپریل کے شمارہ میں ’’اتحاد بین المسلمین کے لئے محکم اصول‘‘ کے عنوان سے ایک مقالہ سپرد قلم کیاگیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کو اتفاق واتحاد کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد کیاگیا ہے: ’’ہمارے نزدیک اتحاد بین المسلمین کی واضح راہ یہ ہے کہ تمام فرقے اور تمام افراد جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔ قرآن پاک کو اپنی شریعت یقین کرتے ہیں اور کلمہ طیبہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پر ایمان لاتے ہیں۔ ان سب کو مسلمان سمجھا جائے۔ دلوں کا حال تو اﷲ ہی جانتا ہے اور دلوں کی اصلاح بھی وہی کر سکتا ہے۔ لیکن ظاہر کے لحاظ سے اس سے بہتر کوئی واضح اصول نہیں اور اس سے بڑھ کر کوئی صحیح طریقہ نہیں جس سے مسلمان فرقوں میں اتحاد پیدا کیا جاسکے۔ باہمی جزوی اختلافات اور ان کے نتائج کو چھوڑ کر مذکورہ بالا اصول مسلک کو اختیار کرنے سے سب مسلمانوں میں اتحاد اور اتفاق پیدا ہوسکتا ہے۔‘‘
مدیر ’’الفرقان‘‘ کی یہ تجویز اپنے اندر کیا کچھ ایچ اور پیچ رکھتی ہے اور اس میں کس طرح ہاتھ کی صفائی دکھائی گئی ہے۔ یہ ایک الگ بحث ہے۔ ہم اس سلسلہ میں مدیر ’’الفرقان‘‘ سے پوچھنے کی جسارت ضرور کریں گے کہ وہ اپنے اس خودساختہ اصول کی بناء پر یہ فرمائیں کہ جو شخض اپنے آپ کو مسلمان کہلاتا ہے اور قرآن پاک کو اپنی شریعت یقین کرتا ہے اور کلمتہ طیبہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پر ایمان لاتا ہے۔ لیکن مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی ورسول نہیں مانتا۔ ایسے شخص کے بارہ میں آپ کا نظریہ کیا ہے؟
کیا آپ اسے اپنے مبینہ اصول کی بناء پر مسلمان سمجھتے اور تسلیم کرتے ہیں؟ اگر آپ