۲… ’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ سنوری نے کہ جب میاں ظفر احمد کپور تھلوی کی پہلی بیوی فوت ہوگئی تو حضرت صاحب نے کہا کہ ہمارے گھر دو لڑکیاں رہتی ہیں۔ میں ان کو لاتا ہوں۔ آپ جس کو پسند کریں نکاح کر دیا جائے۔ چنانچہ حضور نے ان دونوں لڑکیوں کو بلا کر کمرہ کے باہر کھڑا کر دیا۔ پھر اندر آکر (میاں ظفر احمد سے) کہا کہ آپ چک کے اندر سے دیکھ لیں۔ میاں ظفر احمد نے دیکھ لیا تو لڑکیاں چلی گئیں اور حضرت صاحب نے پوچھا کہ بتاؤ کون پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ لمبے منہ والی تو حضرت نے فرمایا کہ ہمارے خیال میں گول منہ والی اچھی ہے۔ پھر فرمایا کہ لمبے منہ والی کا چہرہ بیماری وغیرہ کے بعد بدنما ہوجاتا ہے۔ لیکن گول چہرہ کی خوبصورت قائم رہتی ہے۔‘‘ (قادیانی بتائیں یہ صاحب پیغمبر ہیں یا بیوٹی ماسٹر)
(سیرۃ المہدی جلد اوّل ص۳۵۹)
ناظرین! مریدوں کی دلجوئی کے علاوہ مرزاقادیانی کا یورپین مذاق ملاحظہ فرمائیے اور حسن پسندی کی داد دیجئے۔
مرزائی دوستو! یہ جوان لڑکیاں کون تھیں اور مرزاقادیانی کے گھر میں کیوں رہتی تھیں؟ کیا اس لئے کہ مریدوں کی دلجوئی کی جاسکے؟ یا کسی اور مقصد کے لئے؟
بے شرمی کی انتہاء
مرزاقادیانی کی یہ بے حیائی اکثر مریدوں کو کھٹکی تھی۔ آخر کار ایک مرزائی نے وضاحت طلب کر ہی لی۔
سوال… حضرت صاحب غیرعورتوں سے ہاتھ پاؤں کیوں دبواتے ہیں؟
جواب… وہ نبی معصوم ہیں ان سے مس کرنا اور اختلاط کرنا منع نہیں۔ موجب رحمت وبرکات ہے اور یہ لوگ احکام حجاب سے مستثنیٰ ہیں۔ (اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۷ء ص۲)
گویا یہ لوگ اﷲتعالیٰ کی طرف سے مقدس سانڈ ہیں۔ جن سے مس ہی نہیں اختلاط بھی موجب رحمت وبرکات ہے۔
۳۵…خدمت گزار عورتیں
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ حضور سرور کائناتﷺ نے کبھی کسی غیرعورت کو ہاتھ نہیں لگایا۔ بیعت بھی کپڑا وغیرہ کے ذریعہ یا زبانی لی جاتی تھی۔ ایک دفعہ رات کے اندھیرے میں حضورﷺ ایک مقام پر کھڑے اپنی بیوی سے بات کر رہے تھے۔ دو آدمی پاس سے گذرے۔