۱۵…مزید انتظار
اس اجتہادی غلطی کے عذر کے بعد مرزاقادیانی ہمیشہ اس مصلح موعود کی راہ تکتے رہے اور اپنے مریدوں کو گاہے گاہے تسلی کے لئے یاد دلاتے رہے۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے مرزاقادیانی کے ہاں تین فرزند (محمود احمد، بشیر احمد، شریف احمد) پیدا ہوئے۔ مگر آپ نے ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء والے مذکورہ الہام کو ان میں سے کسی پر بھی چسپاں نہ کیا۔ بلکہ بدستور یاد کراتے اور پرامید رہے۔ حتیٰ کہ آپ نے اپنی مشہور کتاب (انجام آتھم مطبوعہ ص۱۶۴، خزائن ج۱۱ ص۱۶۴) پر تحریر فرمایا کہ: ’’اس پسر موعود تین کو چار کرنے والے کی روح نے میری کمر میں حرکت کر کے بتایا ہے کہ میں ایک دن (یعنی سال) تک آجاؤں گا۔ جل جلالہ!‘‘ (تریاق القلوب ص۴۱، خزائن ج۱۵ ص۲۱۷)
محمود بشیر شریف کی موجودگی میں (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۸، خزائن ج۱۱ ص۳۴۲) میں مولوی عبدالحق غزنوی کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’ہمارا چوتھا لڑکا، تین کو چار کرنے والا تمہاری زندگی میں پیدا ہوگا۔‘‘
پھر بالتشریح فرماتے ہیں کہ: ’’مجھے فروری ۱۸۸۶ء میں الہام ہوا کہ خدا تین کو چار کرے گا۔ اس وقت ان تین لڑکوں (محمود، بشیر، شریف) کا نام ونشان بھی موجود نہیں تھا اور اس الہام کا معنی یہ تھا کہ تین لڑکے ہوںگے۔ پھر ایک ہوگا۔ جو تین کو چار کر دے گا۔ سو اب خدا کا فضل ہے۔ تین لڑکے موجود ہیں۔ صرف ایک کی انتظار ہے جو تین کو چار کردے گا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۱۵، خزائن ج۱۱ ص۲۹۹)
انتظار کی گھڑیاں ختم… مبارک احمد کی پیدائش اور مصلح موعود کی تعیین بالآخر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور مرزا قادیانی کے گھر ۱۴؍جون ۱۸۹۹ء کو چوتھا لڑکا پیدا ہوہی گیا۔ بس پھر کیا تھا۔ مرزاقادیانی نے آسمان سر پر اٹھالیا اور بڑے طمطراق سے فرمایا کہ: ’’میرا چوتھا لڑکا جس کا نام مبارک احمد ہے۔ اس کی نسبت ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں پیش گوئی کی گئی تھی۔ پھر (ضمیمہ انجام آتھم ص۱۸۳،۵۸) پر لکھا گیا تھا کہ یہ لڑکا عبدالحق غزنوی کی زندگی میں پیدا ہوگا۔ پھر یہی پیش گوئی (ضمیمہ انجام آتھم ص۱۵) پر درج کی گئی۔ سو خداتعالیٰ نے میری تصدیق اورمخالفین کی تکذیب کے لئے اس پسر چہارم کو ۱۴؍جون ۱۸۹۹ء مطابق ۴؍صفر۱۳۱۷ء بروز شنبہ پیدا کر کے میرے الہام کو پورا کر دیا۔‘‘
نیز فرمایا کہ: الہام الٰہی نے اس کا نام پہلے ہی مبارک رکھا تھا۔ (ہم ہی بھولے رہے)
(تریاق القلوب ص۴۰، خزائن ج۱۵ ص۲۱۳)