میزوں پر کھانا اور سنت کا استخفاف
کتاب سیرۃ المہدی جلد اوّل کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ میر صاحب کی علیحدگی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے اپنے ۹سالہ تجربہ میں یہ معلوم کیا کہ مرزاقادیانی کے دل میں نبی کریم حضرت محمد مصطفیﷺ کی سنت کا کوئی احترام نہیں۔ چنانچہ ایک دفعہ مرزاقادیانی میز کرسی پر کھانا کھارہے تھے تو میر صاحب نے کہا کہ حضرت یہ خلاف سنت ہے۔ مرزاقادیانی نے تسلیم کرنے کی بجائے فرمایا کہ میر صاحب آپ کو میزاچھے نہیں لگتے تو نیچے بیٹھ کر کھالیجئے۔
(سیرۃ المہدی ج۱ ص۷۸، روایت نمبر۹۹)
بہرحال میر صاحب کی علیحدگی کذب مرزا پر بیّن دلیل ہے۔ جس سے ان کے الہامات کی قلعی بھی کھل گئی اور ان کی متعدد خامیاں بھی ظاہر ہوگئیں اور میر صاحب نہ صرف علیحدہ ہوئے بلکہ نشان نمائی اور کراماتی مقابلہ میں ہمیشہ مرزاقادیانی کے لئے وبان جان بنے رہے۔
۲۰…مرزاقادیانی کے تاریخی دلائل
مرزاقادیانی نے اپنے ملہم، مامور، محدث، مجدد اور مسیح ہونے پر ۴قسم کے دلائل پیش کئے ہیں۔ (۱)عربی۔ (۲)قبولیت دعا۔ (۳)قرآنی علم۔ (۴)اظہار علی الغیب یعنی الہامات۔
(ملفوظات مرزا حصہ اوّل ص۱۴،۱۵)
ہماری کتاب کا موضوع چونکہ تاریخ ہے۔ اس لئے ہم نمبراوّل کے علاوہ ۲،۳،۴پر واقعاتی روشنی ڈالیں گے۔ اس باب میں نمبر۴ پر مندرجہ ذیل گذارشات ذہن نشین فرمائیے۔ مرزاقادیانی کے الہامات دو قسم کے ہیں۔ ایک گول مول جنہیں وہ خود اور مرزائی جماعت دنیائے عالم کے ہر نئے حادثہ پر چسپاں کیا کرتے ہیں۔ وہ الہام ہم کسی دوسرے رسالہ میں درج کریں گے۔
دوسرے وہ الہام جو مرزاقادیانی نے بطور نشان صداقت مخالفین کے سامنے پیش کئے اور انہیں اپنے صدق کذب کا معیار ٹھہرایا۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
مرزاقادیانی اپنی کتاب شہادۃ القرآن میں منشی عطاء محمد بٹالوی والد علامہ مشرقی کو جو احادیث کے منکر تھے۔ اپنے مسیحیت کا ثبوت دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’پھر ماسوا اس کے بعض عظیم الشان نشان اس عاجز کی طرف سے معرض امتحان میں ہیں۔ جیسا کہ منشی عبداﷲ آتھم صاحب امرتسری کی نسبت پیش گوئی جس کی مدت ۵؍جون ۱۸۹۳ء سے پندرہ مہینہ تک اور پنڈت لیکھرام پشاوری کی موت کی نسبت پیش گوئی جس کی میعاد ۱۸۹۳ء سے سال تک ہے اور پھر