اس کا دعویٰ کہ انبیاء نے اس کی شہادت دی
وہ دعویٰ ہے کہ صالح نے اس کی شہادت دی۔ اپنی کتاب (مکتوب احمد مندرجہ انجام آتھم ص۱۷۸، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) پر وہ کہتا ہے: ’’حقیقتاً صالح نے میری صداقت کی شہادت میری دعوت سے بھی پہلے دی اور کہا کہ وہ ہی عیسیٰ مسیح تھا جو آنے والا تھا۔ اس نے میرا اور میری زوجہ کا نام بتایا اور اس نے اپنے پیروؤں سے کہا مجھے میرے رب نے ایسا ہی بتایا ہے۔ لہٰذا میری یہ وصیت مجھ سے لے لو۔‘‘
نزول مسیح کے بارے میں اس کے متضاد بیانات کبھی اس کا انکار، کبھی اقرار، کبھی اس کی تاویلات، رفع مسیح کا بھی باری باری انکار، اقرار اور تاویل
(مکتوب احمد مندرجہ انجام آتھم ص۱۵۰، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) پر وہ کہتا ہے: ’’فی الحقیقت تم نے سنا ہوگا کہ ہم قرآن کے بیان صریح کے مطابق مسیح اور اس کے رفیق کے نزول کے قائل ہیں۔ ہم اس نزول کے برحق ہونے کو واجب تسلیم کرتے ہیں اور ہمیں یا کسی اور کو اس سے مفسدوں کی طرح منحرف نہیں ہونا چاہئے۔ نہ ہی کسی کو اس کے اقرار پر متکبرین کی طرح آزروہ ہونا چاہئے۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۸، خزائن ج۷ ص۱۸۳،۱۸۴) پر وہ کہتا ہے: ’’اس لقب کے بعد میں سوچا کرتا تھا کہ مسیح موعود ایک غیرملکی تھا اور اس پوشیدہ راز کے ظاہر ہو جانے تک جو خدا نے اپنے بہت سے بندوں سے ان کا امتحان لینے کے لئے چھپا رکھا تھا۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ہی مسیح موعود تھا اور میرے رب نے ایک الہام میں مجھے عیسیٰ ابن مریم کہہ کر پکارا ار کہا اے عیسیٰ میں تمہیں اپنے پاس بلاؤں گا۔ تمہیں اپنے تک اٹھاؤں گا اور تمہیں ان لوگوں سے پاک کروں گا جنہوں نے کفر کیا۔ میں ان لوگوں کو جنہوں نے تمہارا اتباع کیا ان لوگوں سے اونچا مرتبہ دوں گا۔ جو یوم القیامت پر ایمان نہیں لائے۔ ہم نے تمہیں عیسیٰ ابن مریم بنایا اور تمہیں ایسے مرتبہ پر فائز کیا جس سے مخلوق لا علم ہے اور میں نے تمہیں اپنی توحید اور انفرادیت کے مرتبہ پر فائز کیا اور آج تم میرے ساتھ ہو اور مضبوطی وحفاظت کے ساتھ متمکن ہو۔‘‘
(حمامتہ البشری ص۲۸، خزائن ج۷ ص۲۱۱) پر وہ کہتا ہے: ’’کیا انہوں نے اس حقیقت پر غور نہیں کیا ہے کہ خدا نے قرآن میں ہر وہ اہم واقعہ بیان کا ہے جو اس نے دیکھا۔ پھر اس نے نزول مسیح کے واقعہ کو اس کی عظیم اہمیت اور انتہائی معجزانہ ماہیت کے باوجود کیسے چھوڑ دیا؟ اگر یہ واقعہ سچا تھا تو اس کا ذکر کیوں چھوڑ دیا۔ جب کہ یوسف کی کہانی دوہرائی؟ خدا نے کہا ہم تمہیں بہترین قصے