ڈھیٹ اور بے شرم بھی عالم میں ہوتے ہیں مگر
سب پہ سبقت لے گئی ہے بے حیائی آپ کی
ویسے اگر مدیر پیغام صلح غصہ کو اور عداوت ومخالفت کو ایک طرف رکھ کر چپکے سے میری بات سنیں تو انہیں کہوں: ’’بدزبانی کرنا اور اپنے مخالفانہ جوش کو انتہاء تک پہنچانا۔ کیا اس عادت کو خدا پسند کرتا ہے یا اس کو شیوہ شرفاء کہہ سکتے ہیں۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۹، خزائن ج۴ ص۳۱۹)
اور: ’’لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں۔ مؤمن لعان (لعنت کرنے والا) نہیں ہوتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۶۰، خزائن ج۳ ص۴۵۶)
اور: ’’جو امام زمان کہلا کر کچھ ایسی طبیعت کا آدمی ہوکہ ادنیٰ بات میں منہ میں جھاگ آتا ہے۔ آنکھیں نیلی پیلی ہوتی ہیں وہ کسی بھی امام زمان نہیں ہوسکتا۔‘‘
(ضرورۃ الامام ص۸، خزائن ج۱۳ ص۴۷۸)
مانو نہ مانو جان جہاں اختیار ہے
ہم نیک وبد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
(بحوالہ ترجمان الحدیث ۱۹۷۱ئ)
مدیر ’’الفرقان‘‘ کے نام
انگریز کا ایجنٹ کون تھا؟ … اہل حدیث یا مرزائی
مرزائیوں نے پاکستان میں انتخاب کی گہما گہمی سے فائدہ اٹھا کر مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے خلاف عموماً اور اہل حدیث کے خلاف خصوصاً ہذیان گوئی اور ہرزہ سرائی کا ایک طومار باندھ دیا اور سمجھا کہ ہم اس کا کوئی نوٹس نہیں لیں گے۔ اس سلسلہ میں ربوہ کے ایک مرزائی پرچے ’’الفرقان‘‘ اور پاکستان کے دیگر مرزائی جرائد ومجلات نے ایک سلسلہ مضامین شروع کیا جس میں تمام مسلمان مکاتب فکر کو انگریزوں کا آلہ کار اور اپنے آپ کو انگریزوں کی کاسہ لیسی سے بری کرنے کی سعی لاحاصل کی گئی۔ ان کے دیگر ہفوات کا جواب تو ترجمان الحدیث کے نومبر ۱۹۷۰ء کے شمارہ میں تفصیل سے گذر چکا ہے۔ انگریزوں کی وفا کیشی کے بارہ میں اب حاضر ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہم اپنی بے شمار انتخابی وغیرہ انتخابی مصروفیات کی بناء پر اس کا جواب کچھ تاخیر سے لکھ رہے ہیں۔ لیکن انشاء اﷲ ’’دیر آید درست آید‘‘ کا مصداق ضرور ہے۔
زیر نظر مضمون میں ہم نے دلائل وبراہین سے ثابت کیا ہے کہ انگریز کا ایجنٹ کون تھا۔ اہل حدیث یا مرزائی؟ اور اس سلسلہ میں ہم نے یہ التزام کیا ہے کہ اپنے بارہ میں اپنی کسی کتاب کا