ہزار روپیہ کہاں سے آگیا؟ جس سے بیوی کے لئے زیورات بنائے گئے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کی مالی حالت بہت کمزور تھی۔ گھر والوں کا گزارہ صرف پنشن پر تھا اور مرزاقادیانی کی تنخواہ محض پندرہ روپیہ تھی اور پھرانہیں کتابیں وغیرہ خریدنے کا شوق بھی بہت تھا۔
عملیات تسخیر کی مشق
اس کے علاوہ مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹ فرماتے ہیں کہ مرزاقادیانی سیالکوٹ میں محلہ ٹبہ کے جس مکان میں رہتے تھے وہ مکان آج تک نجومی کی حویلی کے نام سے مشہور ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی اس مکان کے اندر عین دوپہر کے وقت چراغ جلا کر دروازہ بند کر کے عملیات تسخیر کیا کرتے تھے۔ (یعنی غیبی خزانے کی کوشش کرتے تھے۔ کیونکہ ظاہری حالات تو سازگار نہیں تھے) (تبلیغی جنتری ۱۹۴۴ء ص۲۳)
۹…انگریزی خوانی، الہام مادری زبان میں ہونا چاہئے
۱… قرآن مجید میں آتا ہے۔ ہر نبی اپنی قومی زبان میں مبعوث کیا جاتا ہے اور اسی زبان میں الہام کیا جاتا ہے۔ مرزاقادیانی اس کی تصدیق میں فرماتے ہیں کہ: ’’یہ بالکل بیہودہ اور غیرمعقول امر ہے کہ انسان کی اصلی زبان تو کوئی ہو اور الہام کسی دوسری زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ بھی نہ سکتا ہو۔ کیوں اس میں تکلیف مالایطاق ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
مرزاقادیانی کے انگریزی اور عبرانی الہامات
۲… اس معقول اصول کے برعکس مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’بعض الہام مجھے ان زبانوں میں ہو جاتے ہیں۔ جن سے مجھے کچھ بھی واقفیت نہیں۔ جیسے انگریزی یا سنسکرت وغیرہ۔‘‘ (نزول المسیح ص۵۷، خزائن ج۱۸ ص۴۳۵)
میں انگریزی بالکل نہیں جانتا
۳… مرزاقادیانی بھی عجیب آدمی تھے کہ اس بیہودہ امر (غیرزبان میں الہام) کو اپنی صداقت کا نشان ٹھہراتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’میں انگریزی، عبرانی، سنسکرت وغیرہ کوئی زبان نہیں جانتا کہ ان زبانوں میں خود کوئی فقرہ بنا سکوں۔ اس لئے مجھے ان زبانوں میں الہام ہونا میرے منجانب اﷲ ہونے کا ثبوت ہے۔‘‘ (نزول المسیح ص۵۷، خزائن ج۱۸ ص۴۳۵)
فرماتے ہیں کہ: ’’میں انگریزی خواں نہیں ہوں اور بکلی اس زبان سے ناواقف ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۰۴، خزائن ج۲۲ ص۳۱۷)