ہے کہ جس قدر نشانات اس کی نبوت کے اثبات کے لئے ظاہر ہوئے ہیں۔ اس قدر کسی اور نبی کے لئے ظاہر نہیں ہوئے۔ بلکہ وہ تو یہاں تک کہہ گیا ہے کہ: ’’خداتعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
کیا مرزاغلام احمد قادیانی اپنی ان عبارات اور اپنے ان دعاوی کی بناء پر جناب صدرالدین صاحب کے بیان کے مطابق لعنتی قرار نہیں پاتے؟ اور اگر نہیں پاتے تو کیوں۔ جب کہ صدرالدین صاحب اپنے بیان میں بغیر کسی استثناء کے حضور کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے کو لعنتی گردان چکے ہیں؟
اور اگر مرزاقادیانی ملعون ٹھہرتے ہیں تو کیا ایک ملعون شخص مجدد ہوسکتا ہے؟ یا اسے مجدد مانا جاسکتا ہے؟ امید ہے کہ لاہوری مرزائیوں کے امیر یا ان کے اخبار کے مدیر اخلاقی جرأت کا ثبوت دیتے ہوئے اس بارہ میں اپنی پوزیشن کو صاف کریں گے۔
یہ الگ بات ہے کہ اندرون خانہ خود لاہوری مرزائی بھی مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی مانتے اور تسلیم کرتے ہیں اور صرف ربوہ والوں سے لڑائی اور لوگوں کو دھوکہ دینے کی خاطر انہوں نے یہ لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ وگرنہ خود پیغام صلح میں مرزاقادیانی کو مسیح موعود اور علیہ السلام کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ چنانچہ پیغام صلح کے اسی شمارہ میں ایک نظم چھپی ہے جس پر لکھا ہوا ہے۔ ’’از حضرت مسیح موعود۔ علیہ السلام‘‘
اور مسیح موعود کے بارہ میں خود مرزاغلام احمد قادیانی کا یہ عقیدہ ہے کہ: ’’مسیح موعود جو آنے والا ہے اس کی علامت یہ لکھی ہے کہ وہ نبی اﷲ ہوگا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
’’یخادعون اﷲ والذین امنوا وما یخدعون الا انفسہم وما یشعرون‘‘ (بحوالہ الاعتصام مورخہ ۲۸؍جون ۱۹۶۸ئ)
مرزاغلام احمد اور لاہوری مرزائی
لاہور کے مرزائی پرچے پیغام صلح نے اپنی دو اشاعتوں (مورخہ ۳؍جولائی۱۹۶۸ئ) میں ہمارے اس مقالہ افتتاحی کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ جس میں ہم نے لاہوری جماعت کے امیر کا ایک بیان نقل کیا تھا کہ ان کے نزدیک: ’’نبی اکرمﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والا لعنتی ہے۔‘‘