حضورﷺ نے انہیں ٹھہرا کر کہا کہ یہ میری بیوی ہے۔ مبادا تمہارے دل میں شیطان کوئی وسوسہ پیدا کر دے ان واقعات کو مدنظر رکھئے اور خانہ ساز ظلی نبوت کا حال سنئے۔
’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے ام المؤمنین کی زبانی روایت کیا کہ حضرت صاحب کے ہاں ایک بوڑھی عورت مسماۃ بھانو ملازم تھی۔ وہ سردی کی ایک رات حضور کو دبانے بیٹھی۔ وہ لحاف کی وجہ سے ٹانگوں کی بجائے پلنگ کی پٹی دباتی رہی۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت صاحب نے فرمایا کہ بھانو آج بڑی سردی ہے۔ بھانو کہنے لگی۔ ’’ہاں تدے تے تہاڈی لتاں لکڑی وانگر ہویاں ہویاں نیں۔‘‘ یعنی جی ہاں جبھی تو آپ کی ٹانگیں لکڑی کی طرح سخت ہورہی ہیں۔‘‘ (خلوت میں غیرمحرم عورت سے مکالمہ) (سیرۃ المہدی ج۳ ص۳۱۰)
مرزائی دوستو! پلنگ کی پٹی اور ٹانگ میں مشابہ کیسا؟ اور مرزاقادیانی کا بھانو کو سردی کی طرف متوجہ کرنے کا کیا مقصد اور کیا مرزاقادیانی کی بیوی لڑکے لڑکیوں اور بہو اس خدمت کے لئے ناکافی تھیں کہ بھانو کی ضرورت پڑی؟
۳۶…اپنے الہام سے انکار
انبیاء کو سب سے پہلے اپنے الہام پر ایمان ہوتا ہے اور وہ ’’بلغ ما انزل‘‘ کے تحت مامور ہوتے ہیں کہ خداکا الہام بلاکم وکاست لوگوں تک پہنچادیں۔ خواہ انہیں اس جرم کی پاداش میں بھڑکتی ہوئی آگ یا تختہ دار سے ہمکنار ہونا پڑے۔ مگر افسوس کہ مرزاقادیانی اس مقام پر بھی بالکل فیل نظر آتے ہیں۔ ۱۸۶۰ء کے زمانہ میں ایک دفعہ انہیں الہام ہوا تھا کہ سلطنت برطانیہ ۷،۸سال تک کمزور ہو جائے گی۔ الہام کے اصل الفاظ یہ تھے کہ: ’’سلطنت برطانیہ تاہشت سال بعد ازاں ایام ضعف واختلال۔‘‘ ان کے کسی مرید نے یہ الہام مولانا بٹالوی کو بتادیا اور انہوں نے اپنے اخبار اشاعتہ السنہ میں شائع کر دیا۔ پس پھر کیا تھا۔ مرزاقادیانی کو فکر پڑ گیا کہ انگریز بہادر ناراض ہوکر خود کاشتہ پودا کی جڑ ہی نہ اکھڑوا دے۔ فورا ایک رسالہ کشف الغطاء لکھ مارا۔ جس کے ٹائٹل پر بحروف جلی لکھا کہ: ’’یہ مؤلف تاج عزت جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند دام اقبالہا کا واسطہ ڈال کر بخدمت گورنمنٹ عالیہ انگلیشہ کے اعلیٰ افسروں اور معزز حکام سے باادب گذارش کرتا ہے کہ براہ غریب پروری وکرم گستری اس رسالہ کو اوّل سے آخر تک پڑھا جائے یا سنا جائے۔‘‘
(کشف الغطاء ص ٹائٹل، خزائن ج۱۴ ص۱۷۷)
پھر ص ب پر الہام مذکورہ سے انکار کرتے ہوئے لکھا کہ: ’’میرے پاس وہ الفاظ نہیں