اور مرزاغلام احمد قادیانی کا بڑا فرزند اور مرزائیوں کا راہنما مرزابشیر احمد (کلمتہ الفصل) میں لکھتا ہے: ’’غرضیکہ یہ ثابت شدہ امر ہے کہ مسیح موعود (غلام قادیان) اﷲ تعالیٰ کا ایک رسول اور نبی تھا جس کو نبی کریمﷺ نے نبی اﷲ کے نام سے پکارا اور وہی نبی تھا جسے خود اﷲتعالیٰ اپنی وحی میں ’’یا بہا النبی‘‘ کے الفاظ سے مخاطب کیا۔‘‘
(کلمتہ الفصل قادیان مندرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز ج۱۴ ص۱۱۴)
اور میں نے ایک مستقل مقالہ میں مرزائی تحریروں سے یہ ثابت کیا ہے کہ مرزائیوں کے نزدیک مرزاغلام احمد قادیانی تمام انبیاء ورسل بشمول سرور کونینﷺ سے افضل واعلیٰ ہے۔ یہاں ہم صرف دو حوالوں پر اکتفا کرتے ہیں۔ متنبی قادیان بنفسہ لکھتا ہے: ’’واتانی مالم یؤت احد من العالمین‘‘ کہ مجھ کو وہ چیز دی گئی ہے کہ دنیا وآخرت میں کسی ایک شخص کو بھی نہیں دی گئی۔ (ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۷، خزائن ج۲۲ ص۷۱۵)
اور:
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
آنچہ داد است ہر نبی راجام
دادآں جام را مرابتمام
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
(درثمین فارسی ص۱۷۲، نزوال المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
نزول جبرائیل علیہ السلام
وہ عقائد جو مرزائیوں کو مسلمانوں سے الگ اور جدا کرتے ہیں۔ ان میں سے تیسرا عقیدہ مرزاغلام احمد قادیانی پر جبریل امین علیہ السلام کے نزول کا بھی ہے۔ کیونکہ تمام مسلمانوں کا بالاتفاق یہ عقیدہ ہے کہ سرور کائنات علیہ السلام کے ملاء اعلیٰ کے پاس منتقل ہوجانے کے بعد جبرائیل امین علیہ السلام کسی کے لئے وحی لے کر نازل نہیںہوئے اور نہ ہوںگے۔ ادھر مرزائیوں کا دوسرا خلیفہ اور مرزاغلام احمد قادیانی کا فرزند مرزامحمود کہتا ہے: ’’میری عمر جب نویادس برس کی تھی۔ میں اور ایک اور طالب علم ہمارے گھر میں کھیل رہے تھے۔ وہیں ایک الماری میں ایک کتاب پڑی تھی جس پر نیلا جزدان تھا۔ وہ ہمارے دادا صاحب کے وقت کی تھی۔ نئے نئے ہم