کے تحت میں اشاعت حق کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ بیٹھ کر بھی ہرگز بجا نہیں لاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۵، خزائن ج۳ ص۱۳۰)
(ہرگز نہیں کیونکہ دجال کے لئے مکہ معظمہ ومدینہ منورہ کا داخلہ ممنوع ہے۔ حدیث) پھر وہ لوگ تو آپ کو کافر جانتے ہیں۔ تو بیٹھنا تو درکنار داخلہ کی اجازت بھی تو نہیں مل سکتی۔ جیسا کہ اب نہیں مل رہی۔ اسی لئے تو اپنے قادیان کو مکہ، مدینہ بنا کر اسی میں ساری عمر گذار دی۔ کبھی مکہ، مدینہ کا قصد بھی نہ کیا۔ کیونکہ آپ کو معلوم تھا کہ وہاں پہنچنے سے آپ پر کیا حشر برپا ہوگا۔
’’یہی چیزیں ہیں جن سے بہت لوگوں نے اس کو انگریزوں کے خودساختہ نبی بتایا ہے تاکہ مسلمانوں میں تفرقہ پیدا ہوکر انگریزوں سے مقابلہ کی قوت نہ رہے۔‘‘
۵… ’’لہٰذا احادیث صحیحہ کا اشارہ اسی بات کی طرف ہے کہ وہ گدھا دجال کا اپنا ہی بنایا ہوا ہوگا۔ پھر اگر وہ ریل نہیں تو اور کیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۸۵، خزائن ج۳ ص۴۷۰)
نوٹ:اس کے جواب میں کسی نے کیا خوب کہا کہ:
خردجال ایں کیسا کہ جس پر ثانی عیسیٰ
بایں شان شوکت کرایہ دیکے چڑھتا ہے
یعنی یہ کیسا دجال کا گدھا ہے؟ کہ عیسیٰ ثانی (مرزاغلام احمد قادیانی) اپنی اتنی شان وشوکت کے باوجود کرایہ دے کر اس پر سوار ہوتا ہے۔ یعنی گدھا ہو دجال کا۔ اس پر سوار ہو مسیح ثانی۔
مرزاقادیانی کے الہامات کی زبان
پہلے ہم بطور تمہید مرزاقادیانی کا ایک مضمون ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ خود کہتا ہے۔ ’’اور یہ بات بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو اور زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف مالایطاق ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
یہ بالکل سچ ہے۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ ’’وما ارسلنا من رسول الابلسان قومہ لیبین لہم (سورۂ ابراہیم)‘‘ {اور ہم نے تمام پیغمبروں کو انہی کی قوم کی زبان میں پیغمبر بناکے بھیجاہے تاکہ ان سے بیان کرے۔} تاکہ احکام الٰہیہ کے سمجھنے سمجھانے میں پوری سہولت رہے۔ چونکہ رسولوں کے لئے اولین مخاطب اپنی قوم ہوتی ہے۔ اس لئے کہ دوسرے لوگوں اور رسولوں کے درمیان ان کی قوم ہی واسطہ بنتی ہیں۔ اس لئے ان کو اپنا دین سمجھانا زیادہ