اس لئے تیار کیاگیا تاکہ میری خانہ ساز دکان مسیحیت، چمک اٹھے، خدا گنجے کو ناخن نہ دے۔ حفاظت قرآن کے متعلق اگر وعدہ خداوندی نہ ہوتا تو قادیانی محرف ومرتد کلام پاک سے حضرت مسیح کا نام تک بھی نکال دینے کی ناپاک کوشش کرتا۔ یہاں تک تو کہہ دیا کہ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ غور فرمائیں۔ اب جب کہ خداوند عالم اور رسول اکرمﷺ حضرت مسیح کا نہ صرف ذکرہی کرتے ہیں۔ بلکہ مسیح علیہ السلام کے محاسن و اوصاف طیبہ بھی بیان فرماتے ہیں تو اہل ایمان ان کا ذکر کیوں چھوڑ دیں؟ ایسی بغاوت وحکم عددلی تو مرتدین وشیاطین ہی کا کام ہے۔ مرزاقادیانی نے ابلیس لعین کی تقلید واتباع میں اسی لئے تو کہا کہ ’’انا خیر منہ‘‘ یعنی میں اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہوں۔ نعم ماقال ؎
گفت شیطاں من ز آدم بہترم
تاقیامت گشت ملعون لا جرم
افسوس کہ آج ہر فاسق وفاجر اور غدار ملت کی معصیت آلود زندگی کے لئے قانون تحفظ ہے۔ مگر مقدسین ومطاہرین کی حیات معصومہ کے تحفظ کے لئے کوئی آئین وقانون نہیں ہے۔ خدا غیرت ایمانی عطاء کرے۔
قادیانی مسیح کی اخلاقی حالت
اوروں پہ معترض تھے لیکن جو آنکھ کھولی
اپنے ہی دل کو ہم نے گنج عیوب پایا
حضرات! مرزاقادیانی نے تہذیب وشرافت اور ضابطہ اخلاق سے باہر ہوکر حضرت مسیح علیہ السلام کی ذات والا صفات کے متعلق جو گوہر فشانی کی ہے۔ سطور بالا میں آپ ملاحظہ فرماچکے ہیں۔ مرزاقادیانی نے یہ درحقیقت یہودیت کی وکالت کرتے ہوئے کلمتہ اﷲ حضرت مسیح نبی اﷲ پر حقیر وذلیل اور رکیک حملے کئے ہیں۔ (چونکہ قادیانی فتنہ باطنی طور پر دراصل بقول واقف فتن ترجمان حقیقت علامہ اقبالؒ یہودیت کا ہی بہروپ ہے (حرف اقبال ص۱۲۲)) مگر ہم مرزاقادیانی کے متعلق مخالفین کے اقوال وبیانات پیش نہیں کریں گے۔ بلکہ مسیح کذاب کی اپنی خود نوشت تہذیب کا نمونہ پیش کریں گے۔
تاسیاہ روئے شود ہر کہ دروغش باشد
لہٰذا ذیل میں قادیانی مسیحیت ونبوت کا بطور نمونہ آئینہ اخلاق ملاحظہ ہو: