ظہور امام مہدی علیہ السلام
ب…ارشاد حضور قبلہ اقدس
’’بدانکہ علامات قیامت کہ آمدن اواز وجوبات است ومنکرآں کافرست بیسا اند کہ بحدیث شریف ثبوت یافتہ اند اوّل ظہور حضرت مہدی کہ امام اولیاء خواہد شد قدر ہفت سال برسلطنت بحکمرانی میباشد واکثر خلق رامطیع الاسلام گردانند۔ (فوائد فریدیہ۳۳)
ترجمہ: جاننا چاہئے کہ علامات قیامت جس کا آنا ضروری ہے اور جس کا منکر کافر ہے۔ بہت ہیں۔ اوّل ظہور حضرت مہدی جو کہ امام اولیاء ہوگا۔ تقریباً سات سال بادشاہی کرے گا اور اکثر خلق کو اسلام کا مطیع بنالے گا۔
تنقید مرزاقادیانی تو خود مہدی بن بیٹھے۔ اجراء علامات کا بغور ملاحظہ ہو۔ امام اولیاء تو اس طرح بنے کہ اپنے زمانہ کے ۴۸عدد اولیاء عظام اور ۵۸عدد علماء کرام کو (انجام آتھم ص۷۰،۷۱، خزائن ج۱۱ ص۷۰،۷۱) پر مکذبین ومکفرین میں شمار کر دیا۔
سلطنت پہ حکمرانی: کاش اگر مرزاقادیانی کو عنایت اﷲ خاں والی کابل کی طرح ایک یوم یا بچہ سقہ کی طرح چند ماہ کی سلطنت نصیب ہو جاتی یا گورنمنٹ برطانیہ مرزاقادیانی کو اس کی ایمان فروشی وجہاد جیسے رکن اسلام کی منسوخی کے معاوضہ میں ایک دن کے لئے کسی صوبہ کا گورنر متعین کر دیتی تو کچھ دلیل ہو جاتی۔ لیکن وائے قسمت کہ مرزاقادیانی محروم سلطنت رہے۔
اکثر خلق کو مطیع اسلام بنانا، مرزاقادیانی نے اپنے چند معدودہ لبیک کہنے والوں کے بغیر تمام دنیا اسلام پہ فتویٰ کفر لگادیا۔ کیونکہ ان کے حسب خیال مرزاقادیانی کو نبی نہ ماننے والا کافر ہے۔
خروج دجال
ارشاد حضور قبلہ اقدس
’’بعد ازاں دجال پلید لعنۃ اﷲ علی بحکم ربانی بعجراء شہود وعلم خواہد نرد۔ وآں پلیدیک چشم باشد۔ حضرت مہدی ازہیبت او،در بیت المقدس مقام خواہند نمود، حکمرانی آں پلید جہانرا احاطہ خواہد کرد۔ لیکن اور اتوفیق داخل شدن درمساجد مساجا ومکہ معظمہ ومدینہ منورہ نیست وایام سلطنت او بعضے چہلروز میگویند کہ یکے روز ازا نہاقد رچہل سال باشد باقی ایم رامقدار معلوم نیست وبعضے