۱۲۶… مرزاقادیانی کی اپنی شہادت کہ مجھے ہیضہ ہوگیا ہے۔ میرناصر نواب جو کہ مرزاقادیانی کے مخصوص صحابی اور خسر ہیں۔ جن کی مرزاقادیانی نے اپنی کتابوں میں بہت تعریف کی ہے اور امت مرزائیہ کے نانا جان ہیں۔ مرزائی امت نے میر صاحب کے حالات زندگی بعنوان ’’حیات ناصر‘‘ کتابی صورت میں شائع کئے ہیں۔
(بیان مرزاقادیانی ’’میرناصر صاحب موصوف علاوہ رشتہ روحانی کے جسمانی بھی اس عاجز سے رکھتے ہیں کہ اس عاجز کے خسر ہیں۔ نہایت یک رنگ اور صاف باطن ہیں۔‘‘)
(ازالہ اوہام ص۸۰۴، خزائن ج۳ ص۵۳۵)
ہیضہ کے متعلق بزبان مرزاقادیانی ان کا بیان ذیل میں ملاحظہ ہو۔
’’مرزاقادیانی جس رات کو بیمار ہوئے۔ اس رات کو میں اپنے مقام پر جاکر سو چکا تھا۔ جب آپ کو بہت تکلیف ہوئی تو مجھے جگایا گیا۔ جب میں حضرت صاحب کے پاس پہنچا اور آپ کا حال دیکھا تو آپ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا۔میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہوگیا ہے۔ اس کے بعد آپ نے کوئی ایسی صاف بات میرے خیال میں نہیں فرمائی۔ یہاں تک کہ دوسرے روز دس بجے کے بعد آپ کا انتقال ہوگیا۔‘‘ (حیات ناصر ص۱۴)(کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے)
جھوٹی قسم اور مرزاقادیانی کا انجام
حضرات: کذبات مرزا کی فہرست لاتعداد ہے۔ لیکن سردست ہم مرزاقادیانی کی ایسی تحریرات پیش کر رہے ہیں کہ جن کا زیادہ تر تعلق خلیفہ صاحب کے پیش کردہ معیار استخارہ، دعا اور خواب کے ساتھ ہے۔
مرزاقادیانی نے حسب عادت مولانا عبداﷲ صاحب غزنوی مرحوم کی وفات کے بعد ان کی طرف اپنی ایک خواب منسوب کی ہے اور اس خواب کو اپنے صدق وکذب کا معیار ٹھہرایا ہے۔ اس لئے وہ خواب پیش کی جاتی ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:
۱۲۷… ’’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتی کا کام ہے کہ مولوی عبداﷲ نے میرے خواب میں میرے دعویٰ کی تصدیق کی اور میں دعا کرتا ہوں کہ اگر یہ جھوٹی قسم ہے تو اے قادر خدا مجھے ان لوگوں کی ہی زندگی میں جو مولوی عبداﷲ صاحب کی اولاد یا ان کے مرید یا شاگرد ہیں۔ سخت عذاب سے مار۔‘‘ (نزول المسیح ص۲۳۷، خزائن ج۱۸ ص۶۱۵)
نوٹ: مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء میں ہی ہلاک ہوگئے اور اپنے کذب پر مہر ثبت