ہے۔ ایسا روح فرسا، جانگداز، انسانیت سوز، عالمگیر قتل وغارت، جنگ وجدل، شور وفساد، قید وبند، جوروجفا، صداقت خور، ایمان ربا، خونریزیوں، لڑائیوں اور بدامنیوں کا زمانہ ہے کہ جس کی تاریخ انسانی میں آج تک کوئی نظیر اور مثال نہیں ملتی اور ابھی تک یہ خونخوار سلسلہ بند ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔
قیامت ہے کہ انساں نوع انساں کا شکاری ہے
اور سچے مسیح نے ایسے زمانہ میں آنے کا ہرگز وعدہ نہیں کیا۔ بلکہ مسیح نے صاف لفظوں میں فرما دیا تھا کہ ایسے پرفتنہ زمانوں میں جھوٹے مسیح پیدا ہوںگے۔ پس حضرت مسیح علیہ السلام کے اس عمدہ نشان فرمودہ کی رو سے بھی مرزاقادیانی اپنے دعویٰ مسیحیت میں سراسر جھوٹا ہے۔ وھو المراد!
ایک غلط فہمی کا ازالہ
یاد رہے کہ مرزائی ازراہ فریب کہا کرتے ہیں کہ مسیح دو ہیں۔ حالانکہ مسیح ایک ہی ہے اور اسی مسیح ابن مریم کے متعلق یہ تمام پیش گوئیاں ہیں۔ لیکن یہ باطل اور مردود عقیدہ کہ مسیح دو ہیں۔ مرزائیوں اور یہودیوں کا ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی آنجہانی خود تسلیم کرتے ہیں۔
۱۴۴… ’’یہودیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ دو مسیح ظاہر ہوںگے اور آخری مسیح پہلے مسیح سے افضل ہوگا اور عیسائی ایک ہی مسیح کے قائل ہیں… اور اسلام نے بھی آخری مسیح کا نام حکم رکھا ہے۔ یہود تو دو مسیح قرار دے کر آخری مسیح کو نہایت افضل سمجھتے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۴، خزائن ج۲۲ ص۱۵۸)
۱۴۵… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
مرزائی اور یہودی ایک مقام پر تشابہت قلوبہم
اب دیکھو کہ جو یہودیوں کا عقیدہ ہے۔ بیعہنہ وہی عقیدہ مرزاقادیانی کا ہے۔ یعنی یہ کہ مسیح دو ہیں اور دوسرا خانہ ساز مسیح پہلے یعنی قرآنی مسیح سے نہایت افضل اور اپنی شان میں بہت بڑھ کر ہے۔ سبحان اﷲ!
عجب تیری قدرت عجب تیرا کھیل
چھچھوندر کے سر میں چنبیلی کا تیل