اور ایک الگ شخص کی امت ہیں۔ جن کا کم ازکم اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں اور اس مضمون میں ہم دلائل وشواہد سے اس کا ثبوت فراہم کر چکے ہیں اور خود مرزائی تحریروں کی روشنی میں۔ وباﷲ التوفیق!
اسلام اور مرزائیت
حدیث شریف میں آیا ہے۔ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: ’’سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی وفی روایۃ لا تقوم الساعۃ حتی یخرجون ثلاثون دجالون کلہم یزعمون انہ رسول اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ {یعنی میری امت میں تیس جھوٹے اور دجال ایسے پیدا ہوںگے جو نبوت ورسالت کا دعویٰ کریں گے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
یہ حدیث ترمذی ج۲ ص۴۵ اور ابوداؤد ج۲ ص۱۲۷ میں موجود ہے۔ اسی لئے تمام مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور اکرمﷺ کے بعد جو بھی نبوت ورسالت کا دعویٰ کرے گا وہ کذاب اور دجال ہوگا اور اس کے پیروکار دجال اور کذاب کے پیروکار ہوںگے اور ان کے اس عقیدہ کی بنیاد اس گراں قدر ہستی کے فرمان پر ہے جن کے متعلقہ اصدق القائلین کا ارشاد ہے: ’’وما ینطق عن الہوی ان ہو الا وحی یوحی (النجم:۳،۴)‘‘ {کہ محمد اکرمﷺ اپنی مرضی وخواہش سے نہیں بولتے، بلکہ ان کے فرمودات وحی الٰہی کے تابع ہوتے ہیں۔}
بدیں وجہ امام ابن کثیرؒ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے: ’’فمن رحمت اﷲ تعالیٰ بالعباد ارسال محمدﷺ ثم من تشریفہ لہم ختم الانبیاء والمرسلین واکمال الدین الحنیف لہ واقدا خبر اﷲ تبارکہ وتعالیٰ فی کتابہ ورسولہﷺ فی السنۃ المتواترہ عند انہ لا نبی بعدہ لیعلموا ان کل من ادعی ہذہ المقام بعدہ ھو کذاب، دجال، ضال، مضل، ولو تحرق وشعبدو اتی بانواع السحر والطلاسم والنیر نجات فکلہا ضلال عند اولی الالباب کما اجری اﷲ سبحانہ وتعالیٰ علی ید الاسود العنسی بالیمن ومسیلمۃ الکذاب بالیمامۃ من الاحوال الفاسدۃ والاقوال الباردۃ فعلم کل ذی لب وفہم وجحی انہما کاذبان لعنہما اﷲ وکذالک کل مدع لذالک الیٰ یوم القیامۃ فکل واحد من