ہی معنی میں کیا جائے۔ لیکن دوسرے کو کچھ اور کچھ سمجھانا مقصود ہو۔ جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ ارشاد کہ ’’بل فعل کبیرہم ہذا‘‘}
۱۳… جناب مرزا حیرت دھلویؒ حاشیۃ القرآن میں حدیث بخاری کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس حدیث میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جھوٹ بولنا بیان ہوا۔ حالانکہ انبیاء معصوم ہوتے ہیں۔ اس خیال سے بعض لوگوں نے اس حدیث کی صحت سے انکار کیا ہے۔ مگر یہ ٹھیک نہیں۔ اس لئے کہ یہ حدیث صحیح بخاری کی ہے۔ اس کی صحت میں کلام نہیں کیاگیا۔ بلکہ اس حدیث میں جھوٹ سے مراد توریہ ہے یعنی ذومعنی بات کہنا۔ چونکہ ظاہری مطلب اس کا خلاف واقعہ ہے۔ اس لئے جھوٹ کی نسبت ان کی طرف کی گئی۔‘‘ (پ۱۷، آیت بل فعلہ کبیرہم)
ہم نے اپنے ناظرین کو اصل حقیقت سمجھانے اور مرزائی جماعت پر اتمام حجت کے لئے پوری تفصیل سے کام لیا ہے۔ امید ہے کہ ہمارے احباب ہماری تحریر میں اطمینان قلب کا سامان پائیں گے اور آئندہ کبھی مرزائی جماعت کے الزام سے پریشان نہ ہوں گے اور ہمارے مرزائی دوست بھی اگر انصاف سے کام لیں تو آئندہ ہم پر یہ الزام قائم نہ کریں گے۔
اس کے بعد ہم اپنے انعامی اشتہار مرزائے قادیان کے دس جھوٹ کا نمبروار جواب الجواب پیش کرتے ہیں اور لاہوری ایڈیٹر مولوی دوست محمد صاحب اور قادیانی مجیب جناب قاضی محمد نذیر صاحب فاضل لائل پوری نے مرزاقادیانی کو جھوٹ کے الزام سے بچانے کے لئے جو تاویلات اور عذرات پیش کئے ہیں۔ ان کا ابطال کرتے ہیں۔ ’’ان ارید الا الاصلاح ما استطعت وما توفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب‘‘
پہلا جھوٹ
مرزاقادیانی اپنی کتاب (شہادۃ القرآن ص۶۹،۷۰، خزائن ج۶ ص۳۶۵) پر اپنی صداقت کا ثبوت دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’چودھویں صدی کے سر پر مسیح موعود کا آنا جس قدر قرآن، حدیث اور اولیاء کے مکاشفات سے بپایہ ثبوت پہنچتا ہے۔‘‘
بتایا جائے کہ یہ مضمون قرآن مجید کے کس پارہ اور کون سی سورۃ میں ہے اور یہ مضمون حدیث کی کون سی کتاب کے کتنے صفحہ پر ہے۔ یا تسلیم کیا جائے کہ یہ حضرت صاحب کا مقدس جھوٹ ہے۔
جواب
اس اعتراض کے جواب میں لاہوری اور قادیانی مجیب نے قرآن مجید سورۂ نور کی