کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اسی روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کیا۔‘‘
(بحوالہ مذکور، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۵… ’’سو کچھ تعجب کی جگہ نہیں کہ خداتعالیٰ نے حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دے دی ہو جو ایک مٹی کا کھلونا کسی کل کے دبانے یا کسی پھونک مارنے کے طور پر ایسا پرواز کرتا ہو۔ جیسے پرندہ پرواز کرتا ہے یا اگر پرواز نہیں تو پیروں سے چلتا ہو۔ کیونکہ حضرت مسیح بن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴،۲۵۵)
نوٹ: قرآن کریم کھلے الفاظ میں ’’وجیہاً فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ کہہ کر جن کو دنیا وآخرت میں باعزت اور زمرۂ مقربین میں شمار کرتا ہے اور ’’واتینا عیسیٰ ابن مریم البینات‘‘ سے کھلے اور روشن معجزات ان کے لئے ثابت کرتا ہے اور ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم‘‘ سے ان کے بغیر باپ پیدا ہونے کی تصریح کرتا ہے۔ کوئی ادنیٰ مسلمان بھی ان کی شان میں اس کے خلاف کہہ سکتا ہے؟ کیا ایسی لغو باتیں کرنے والا قرآن مجید کا منکر نہیں؟ کیا پھر بھی وہ مسلمان رہ سکتا ہے؟
حضورﷺ کی شان میں گستاخیاں
۱… ’’اسی بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے، کسی نمونہ کے موبمومنکشف نہ ہوئی اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصلی کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابتہ الارض کی ماہیت کماہی ظاہر فرمائی گئی۔‘‘ (گویا یہ حقائق مرزاقادیانی پر منکشف ہوئے)
(ازالہ اوہام ص۶۹۱، کزائن ج۳ ص۴۷۳)
۲… مرزاقادیانی کا ایک معتقد قاضی اکمل کہتا ہے ؎
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے بھی بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں(از قاضی محمد ظہور الدین اکمل، اخبار پیغام صلح لاہور مورخہ ۴؍مارچ ۱۹۱۶ئ)
قاضی اکمل نے یہ بھی لکھا ہے کہ: ’’یہ نظم انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزاقادیانی) کے حضور میں پڑھی۔ حضور نے اس کو پسند فرمایا۔‘‘
(اخبار پیغام صلح نمبر۴۷، ج۳۲، مورخہ ۳۰؍نومبر ۱۹۴۶ئ)