کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور ہے۔ ان کا خدا اور ہے اور ہمارا خدا اور۔ ہمارا حج اور ہے ان کا اور، اور اسی طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے؟‘‘ (الفضل مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۱۷ء ص۸)
۲۰… ’’جب کوئی مصلح آیا تو اس کے ماننے والوں کو نہ ماننے والوں سے علیحدہ ہونا پڑا۔ اگر تمام انبیاء کا یہ فعل قابل ملامت نہیں اور ہرگز نہیں تو مرزاغلام احمد قادیانی کو الزام دینے والے انصاف کریں کہ اس مقدس ذات پر الزام کس لئے؟ پس آج قادیان سے بلند ہونے والی آواز اسلام کی آواز ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۷؍مئی ۱۹۲۰ئ)
۲۱… ’’(دین مرزا) اﷲتعالیٰ نے اس آخری صداقت کو قادیان کے ویرانہ میں نمودار کیا اور حضرت مسیح موعود کو فرمایا کہ جو دین تو لے کر آیا ہے۔ اسے تمام دیگر ادیان پر غالب کروںگا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳؍فروری ۱۹۳۵ئ)
۲۲… مرزائی امت کے حصے: مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’میری امت کے دو حصے ہوںگے۔ ایک وہ جو مسیحیت کا رنگ اختیار کریں گے۔ دوسرے وہ جو مہدویت کا رنگ اختیار کریں گے۔‘‘ (مندرجہ الفضل مورخہ ۲۶؍جنوری ۱۹۱۶ئ، ص۱۰)
مرزائی امت کا کلمہ
برادران اسلام: یہ حقیقت ہے کہ کلمہ طیبہ میں اسم محمد سے صرف حضرت محمد عربیؐ ہی کی ذات مخصوص مراد ہے اور اہل اسلام جب کلمہ پڑھتے ہیں تو ان کے تصورات ایمانی میں بلاشرکت غیرے حضرت محمد عربیؐ ہی کی ذات مقدس متصور اور موجود ہوتی ہے۔ مگر اس کے برعکس مرزائی امت اپنی مذہبی تعلیمات کے مطابق مفہوم کلمہ میں اپنے رسول کی شرکت کی زیادتی بھی کرتی ہے۔ حالانکہ مذہب اسلام اس دوئی اور شرکت کو کبھی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ حضرت اقبالؒ فرماتے ہیں ؎
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ حق وباطل نہ کر قبول
۲۳… مرزاقادیانی کا اعلان کہ محمد رسول اﷲ میں ہوں۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’میری نسبت یہ وحی اﷲ ہے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ اس وحی اﷲ میں میرا نام محمد رکھا گیا ہے اور رسول بھی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)