بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے
اس کے بعد قاضی صاحب کی سادگی یا مجبوری ملاحظہ فرمائیے کہ بخاری کی حدیث (قیامت کے قریب مؤمن کی خواب سچی ہوا کرے گی اور سچی خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے) کو میرے اعتراض میں پیش کرتے ہیں۔
قاضی صاحب! اس سے بہتر تو یہ تھا کہ آپ بھی لاہوری مجیب کی طرح یہ کہہ کر خلاصی کر الیتے کہ اس مضمون کی حدیث مرزاقادیانی نے کسی غیرمعروف کتاب میں دیکھی ہوگی۔
مرزاقادیانی تو یہ فرماتے ہیں کہ احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے زمانہ میں انتشار نورانیت اس حد تک ہوگا کہ عورتوں کو الہام ہوں گے اور نابالغ بچے نبوت کریں گے۔
ہم مرزاقادیانی کے اس فرمان کو احادیث نبویہ پر افتراء قرار دیتے ہوئے آپ سے حوالہ پوچھتے ہیں اور آپ ہمارے علم کی کمی کا گلہ کرتے ہوئے یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ قیامت کے قریب مؤمن کو سچے خواب آئیں گے۔ ذرا انصاف فرمائیے کہ ہم نے مرزاقادیانی پر جھوٹا الزام لگایا ہے یا آپ کے حضرت اقدس نے حادیث نبویہ پر افتراء کیا اور جھوٹ باندھا ہے۔
ساتواں جھوٹ
مرزاقادیانی نے (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) پر مجدد صاحب سرہندی کے حوالہ سے یہ مضمون لکھا ہے کہ: ’’جس شخص کو بکثرت مکالمہ مخاطبہ سے مشرف کیا جائے… وہ نبی کہلاتا ہے۔‘‘
حالانکہ مرزاقادیانی نے جب دعویٰ نبوت نہیں کیا تھا تو انہوں نے خود ازالہ اوہام، براہین احمدیہ اور تحفہ بغداد میں مجدد صاحب کی یہ عبارت اس طرح نقل کی ہے کہ جسے کثرت سے مکالمہ مخاطبہ ہواسے محدث کہتے ہیں۔
احمدی دوستو! کیا مرزاقادیانی کے دعویٰ تبدیل کرنے سے مجدد صاحب کی کتاب میں تبدیلی ہوگئی؟ ہم کھلے الفاظ میں مرزاقادیانی پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ انہوں نے مجدد صاحب کے حوالہ میں جان بوجھ کر جھوٹ بولا ہے اور بددیانتی کی ہے۔ اگر آپ میں کوئی دم خم ہے تو اپنے حضرت صاحب کو ہمارے الزام سے بری ثابت کرو۔
لاہوری مجیب
لاہوری مجیب ہمارے اعتراض کا جواب دینے سے پہلے اس بات پر بڑا سیخ پارہورہا