آٹھواں جھوٹ
مرزاقادیانی نے مولانا بٹالوی سے مباحثہ لدھیانہ کا ذکر کرتے ہوئے (ازالہ اوہام آخری صفحہ مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۹۲) پر لکھا ہے کہ: ’’مولوی محمد حسین بٹالوی کو لدھیانہ سے نکل جانے کا حکم ڈپٹی کمشنر کی طرف سے ملا تھا۔ لیکن مجھے اخراج کا حکم نہیں ملا۔‘‘
ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنے متعلق عمداً غلط بیانی کی ہے۔ ہم قادیانی لٹریچر سے ثابت کر سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو لدھیانہ چھوڑنے کا باقاعدہ حکم ہوا تھا۔
احمدی دوستو! کیا ایسا جھوٹا آدمی نبی اﷲ ہوسکتا ہے؟
لاہوری مجیب
لاہوری مجیب کی حالت قابل رحم ہے۔ بڑھاپے اور بیماری کے عالم میں میرے سنگین اعتراضات کے جواب میں آخر بیچارے آپے سے باہر نہ ہوں تو کریں کیا؟
فرماتے ہیں: ’’ازالہ اوہام کے صفحہ آخر میں حضرت مرزاصاحب نے مولوی محمد حسین بٹالوی کے لدھیانہ سے اخراج اور اپنے عدم اخراج کا ذکر کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لدھیانہ کی چٹھی بھی نقل کی ہے۔ اس کو کیوں تم نے چھوڑ دیا؟ کیا اس لئے کہ تمہارا جھوٹ نہ ثابت ہو جائے۔‘‘
(پیغام صلح ص۴، مورخہ ۷؍مئی ۱۹۵۸ئ)
ناظرین! میرا اعتراض مرزاقادیانی کے اس فقرہ پر ہے کہ: ’’مجھے اخراج کا حکم نہیں ملا۔‘‘ اور ڈپٹی کمشنر کی چٹھی مرزاقادیانی کی اس درخواست کے جواب میں ہے۔ جو مرزاقادیانی نے اخراج کا حکم ملنے کے بعد ڈپٹی کمشنر صاحب کو لکھی تھی۔ جس میں انگریز بہادر کی وفاداری اور خاندانی غداریوں کا واسطہ (ڈاکٹر بشارت احمد مرزائی کے الفاظ میں اپنے پرامن مسلک اور شرافت خاندان) اور اپنے بچوں کی بیماری کا عذر بتا کر لدھیانہ میں مزید قیام کی اجازت مانگی تھی۔ میں نے ’’داشتہ بکار آید‘‘ کے پیش نظر اس چٹھی کو نقل نہ کیا تھا۔ لیجئے اب حاضر ہے۔
ڈپٹی کمشنر کی چٹھی
از پیش گاہ مسٹر ڈبلیو چیوٹس صاحب بہادر ڈپٹی کمشنر لدھیانہ۔
مرزاغلام احمد رئیس قادیان سلامت! چٹھی آپ کی مورخہ دیروزہ موصول ملاحظہ وسماعت ہوکر بجوابش تحریر ہے کہ آپ کو بمتابعت وملحوظیت قانون سرکار لدھیانہ میں ٹھہرنے کے لئے وہی حقوق حاصل ہیں جیسے دیگر رعایا تابع قانون سرکار انگریزی کو حاصل ہیں۔ المرقوم مورخہ ۶؍اگست ۱۸۹۱ئ، دستخط صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر۔