مالک تھے۔ محض مقدمہ بازی کچہری اور اہل کاروں کے رویہ سے بچنے کے لئے اپنے جائز حق سے دستبردار ہوگئے۔ لیکن مسیح قادیان کے جھگڑے اور مقدمہ بازی خدا کی پناہ۔
مستقبل کی فکر، مولانا محمد حسین بٹالوی سے ملاقات
’’مرزاقادیانی مقدمہ بازی سے تھک ہار کر اپنے مستقبل کے متعلق سوچ رہے تھے کہ انہیں معلوم ہوا کہ ان کے بچپن کے ہم سبق مولانا محمد حسین بٹالوی لاہور سے بٹالہ آئے ہیں۔ مرزاقادیانی ان کی ملاقات کو ان کے مکان پر پہنچے۔ دوران ملاقات میں مرزاقادیانی نے مولانا کو اپنی مالی پریشانی اور تاریک مستقبل کا ذکر کیا اور قادیان کو چھوڑ کر کسی بڑے شہر میں سکونت کرنے کا اظہار کیا۔ نیز مرزاقادیانی کے آئندہ پروگرام کا تذکرہ ہوتا رہا۔ بالاخر طے پایا کہ آپ لاہور میرے پاس آجائیے۔ حصول شہرت کے لئے غیر مذاہب سے چھیڑچھاڑ شروع کر دیجئے اور ساتھ ہی صداقت اسلام پر ایک کتاب لکھئے۔ میں اس سلسلہ میں ہر طرح کی امداد دوں گا۔‘‘
(چودھویں صدی کا مسیح ص۴۲،۴۳)
مرزاقادیانی لاہور میں
’’طے شدہ پروگرام کے مطابق مرزاقادیانی نے لاہور آکر غیرمذاہب سے چھیڑچھاڑ اور کتاب کے سلسلہ میں عوام سے چندہ اور پیشگی قیمت مانگنا شروع کر دیا اور کتاب کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملادئیے اور اشتہار دے دیا کہ میں ایک بے نظیر کتاب ۵۰جلدوں میں شائع کرنا چاہتا ہوں۔ جس کا مسودہ قریباً مکمل ہوچکا ہے۔ جس میں صداقت اسلام پر تین صد دلائل ہوں گے۔ عوام نے دھڑادھڑ چندہ دینا شروع کر دیا۔‘‘
(رئیس قادیان ص۷۶، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۲،۳۸)
چونکہ مرزاقادیانی تاحال سلسلہ تصنیف میں ماہر نہ تھے۔ اس لئے دلائل اور مواد فراہم کرنے کے لئے آپ نے اپنے ہم عصر علماء کو خطوط لکھے کہ آپ مجھے صداقت اسلام اور غیرمذاہب پر اعتراضات بتلائیے۔ (چندہم عصر ص۴۷)
پچاس اور پانچ کا فلسفہ
بالآخر مرزاقادیانی نے ۱۸۸۰ء تا۱۸۸۴ء میں مذکورہ بالا کتاب براہین احمدیہ کے نام سے چار حصوں میں شائع کی۔ لیکن تین سو دلائل سے ایک دلیل بھی مکمل نہ کی۔
(سیرۃ المہدی ج۱ ص۱۱۲)