ناظرین! یہ ہے مرزائی نبی کی سادگی اور استغراق الیٰ اﷲ کا عملی نمونہ۔
۴۰…تعداد مرزائیاں
ہم چاہتے ہیں کہ کتاب کے خاتمہ پر مرزائیوں کی تعداد بھی لکھ دی جائے۔ تاکہ آپ ان کی اصل تعداد کے علاوہ ان کی راست گفتاری سے واقف ہو جائیں۔
۱… مرزاقادیانی نے (اعجاز احمدی ص۲۳) پر مولانا ثناء اﷲ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ: ’’میرا مرید ایک لاکھ ہے۔‘‘
۲… ’’میری جماعت کی تعداد بفضلہ تعالیٰ کئی لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۳، مجموعہ اشتہارات)
۳… ’’خدا کا ہزارہا شکر ہے کہ چار لاکھ آدمی میرے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے توبہ کر چکا ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۱۷)
۴… ’’اے مسیح موعود! تو نے ہزارہا مشکلات کے باوجود ۴لاکھ مرید بنالیا۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲۰؍ستمبر ۱۹۰۹ئ)
۵… خط خلیفہ محمود بنام ملکہ بھوپال کہ مرزاقادیانی کے انتقال کے وقت ان کی جماعت کی تعداد ۴لاکھ تھی۔ (الفضل قادیان مورخہ ۲۸؍ستمبر ۱۹۴۲ئ)
ان پانچ حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ۱۹۰۸ء میں مرزائی جماعت چار لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ اب آپ آگے سنئے:
۶… ’’جماعت کی تعداد اندازاً ۴،۵لاکھ ہے۔‘‘
(عدالتی بیان مرزامحمود ۶،۲،۲۹؍جون ۱۹۲۲ئ)
۷… مقدمہ اخبار مباہلہ میں مرزائی گواہوں نے اپنی تعداد دس لاکھ بتائی تھی اور ۱۹۳۰ء میں ایک قادیانی مصنف نے اپنی کتاب کوکب دری میں لکھا تھا کہ ہماری تعداد ساری دنیا میں بیس لاکھ ہے اور ستمبر ۱۹۳۲ء بھیرہ کے مناظرہ میں مولوی مبارک احمد نے اپنی جماعت کی تعداد پچاس لاکھ بتائی۔ (شمس الاسلام ص۵،۱۰)
۸… قادیانی مبلغ عبدالرحیم درد نے انگلستان میں بیان دیا کہ ہم ۸۰لاکھ کے قریب ہیں۔
۹… لیکن افسوس کہ ۱۹۳۱ء کی مردم شماری میں زیادہ لکھانے کے باوجود سارے پنجاب میں صرف ۵۶ہزار نکلے۔ (الفضل قادیان مورخہ ۵؍اگست ۱۹۳۴ئ)