۵…
یہ کہ ان پیش گوئیوں کے ظاہری اور جسمانی طور پر حضرت مسیح علیہ السلام ہی مصداق ہیں۔
۶…
یہ کہ مسیح علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آکر تمام دینی جنگوں کا خاتمہ کردے گا۔
۷…
یہ مسیح علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ بہت سے جھوٹے میرے نام پر آکر کہیں گے کہ ہم بھی مسیح ہیں۔ مگر سچا مسیح سب کے آخر میں آئے گا۔
۸…
یہ کہ میں مسیح کے نام پر آیا ہوں۔۹…
یہ کہ میرے بعد بھی میرے جیسے ہزاروں مسیح آسکتے ہیں۔
۱۰…
یہ کہ مسیح صادق نے جنگ وجدل، قتل وغارت اور شور وفساد کے زمانہ میں آنے کا ہرگز وعدہ نہیں کیا۔ ہاں ایسے پر فتنہ زمانوں میں جھوٹے مسیح پیدا ہوںگے۔
۱۱…
یہ کہ اس زمانہ کا مسیح میں ہوں۔
۱۲…
یہ کہ یہود اور ہمارا (قادیانی) دونوں کا عقیدہ یہ ہے کہ مسیح دو فرد ہیں۔
۱۳…
یہ کہ مسیح ثانی مسیح اوّل سے شان میں بڑھ کر ہے اور مسیح ثانی کا نام ہے غلام احمد قادیانی۔
انتخاب صحیحہ واقعات کی روشنی میں
پس ان تمام امور سے صاف ثابت ہوگیا کہ یہ تمام پیش گوئیاں حضرت مسیح ابن مریم کے متعلق ہی ہیں اور ان کا انتخاب ہی ایک صحیح اور خدائی انتخاب ہے۔
باقی رہے مرزاقادیانی (۱)سو نتائج بد کے لحاظ سے ان کا انتخاب سراسر ناجائز اور باطل انتخاب ہے۔ (۲)اور وہ خود اپنے اس انتخاب کی واضح ناکامی کی پاداش میں خداتعالیٰ کے حضور سخت ترین ملزم وقصوروار ہیں۔ (۳)اور حاکم اعلیٰ کی ثبت مہر اور تصدیق کے بغیر مسیحیت حقہ کی فہرست میں مرزاقادیانی کا نام پیش کرنے والے یقینا گمراہ اور فریب خوردہ ہیں۔ دعا ہے کہ ہادی مطلق ان تمام گم کردہ صداقت کو چشم بصیرت اور نورہدایت عطا فرمائے۔ تاکہ یہ منتشر اور متفرق افراد اپنی الگ نفاق آمیز مسجد ضرار کو منہدم کرکے امت محمدیہ کے شانہ بشانہ اور دوش بدوش ہوکر تعمیر ملت اور احیائے دین کے مقدس فرائض کو سرانجام دیں۔ اس لئے کہ ؎
مسلم کے لئے موت ہے مرکز سے جدائی
ہو صاحب مرکز تو خودی کیا ہے خدائی
(علامہ محمد اقبالؒ)