۱…قادیان کی وجہ تسمیہ
مرزاغلام احمد قادیانی کا گاؤں موضع قادیان قصبہ بٹالہ ضلع گورداسپور سے گیارہ میل فاصلہ پر بجانب مشرق واقع ہے۔ مرزائی حضرات وجہ تسمیہ اس طرح بیان کرتے ہیں۔
’’مرزاقادیانی کے مورث اعلیٰ مرزا ہادی بیگ دسویں صدی ہجری میں خراسان سے ہجرت کر کے پنجاب تشریف لائے اور دریائے بیاس کے قریب پہاڑی کے دامن میں فروکش ہوئے۔ گردونواح کا علاقہ اپنے تصرف میں کر کے اپنی رہائش کے لئے ایک چھوٹے سے گاؤں کی بنیاد رکھی اور اس کا نام ’’اسلام پور‘‘ رکھا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں یہ چھوٹا سا گاؤں ایک خاصا قصبہ بن گیا۔ اس زمانہ کی حکومت نے اس خاندان کو علاقہ مذکورہ کا قاضی بنادیا۔ جس کی وجہ سے اسلام پور کے ساتھ لفظ قاضی کا اضافہ ہوگیا۔ پھر اس میں تخفیف ہوتے ہوئے صرف قاضی رہ گیا اور چونکہ ’’ض‘‘ کے لفظ میں ہمیشہ جھگڑا چلا آیا ہے اور عوام اس کا تلفظ ’’د‘‘ سے ہی تعبیر کرتے ہیں۔ اس لئے اس کا نام قادی ہوگیا اور پھر آہستہ آہستہ قادیان ہوگیا اور قصبہ دمشق سے جانب شرق۱؎ واقع ہے۔ (جل جلالہ)‘‘ (حضرت مسیح موعود کے مختصر حالات ص۵۶،۵۷)
۲…نسب نامہ
’’مرزاغلام احمد بن غلام مرتضیٰ بن مرزا عطاء محمد بن مرزا گل محمد بن مرزا فیض محمد بن مرزا محمد قائم بن مرزا محمد اسلم بن مرزا دلاور بن مرزا الہ دین بن مرزا جعفر بیگ بن مرزا عبدالباقی بن مرزا محمد سلطان بن مرزا ہادی بیگ مورث اعلیٰ بن حاجی برلاس بن برقال بن قرا چار بن بوربخیر قان بن آلنقوار (عورت)۔‘‘ (احمدی جنتری ۱۹۳۹ء ص۲)
جس کا کوئی خاوند نہ تھا نہ معلوم اولاد کس طرح ہوئی کلمہ کن سے یا کسی اور طریقہ سے۔
۳…خاندانی حالات
’’اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں کہ میرا نام غلام احمد اور میرے باپ کا نام غلام مرتضیٰ اور دادا کا نام عطا محمد اور پردادا کا نام گل محمد تھا اور ہماری قوم برلاس ہے۔ میرے بزرگوں کے پرانے کاغذات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں سمرقند سے آئے اور لاہور سے قریباً
۱؎ اس حدیث کا مصداق بننے کی کوشش ہے کہ مسیح موعود دمشق کی شرقی جانب مینار پر نازل ہوگا۔