دوسرا حصہ
۳۱…مرزائے قادیان کی ازدواجی زندگی، پہلی بیوی اور تعلقات کی خرابی
مرزاقادیانی کا پہلا نکاح بچپن ہی میں اپنے رشتہ داروں میں مسماۃ حرمت بیگم کے ساتھ ہوا اور سولہ سال کی عمر میں ہی مرزاقادیانی باپ بن چکے تھے۔ چونکہ مرزاقادیانی کی یہ بیوی ناخواندہ دیہاتی تمدن میں پروردہ ہونے کی وجہ سے سادہ طبیعت تھی اور مرزاقادیانی تعلیم یافتہ اور ترقی پسند اس لئے میاں بیوی کی بن نہ آئی۔ یہی وجہ تھی کہ مرزاقادیانی ۲۵سال کی عمر میں دو بچوں کا باپ ہونے کے باوجود باپ کی پنشن لے کر گھر سے فرار ہوئے اور رقم خورد برد کر کے سیالکوٹ میں جا ملازم ہوئے۔
بہرحال مرزاقادیانی کی اس بیوی کے ساتھ ہمیشہ کشیدگی رہی اور آپ نے بیچاری کو معلّقہ بنا رکھا تھا اور بالآخری محمدی بیگم کے سلسلہ میں اس بیوی کو طلاق دے دی۔ صاحبزادہ صاحب حدیث بیان فرماتے ہیں کہ: ’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ (دوسری بیوی) نے کہ حضرت صاحب کو شروع سے ہی مرزافضل احمد کی والدہ (پہلی بیوی) جس کو عام طور پر لوگ ’’پھجے دی ماں‘‘ کہا کرتے تھے۔ بے تعلقی سی تھی۔ جس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت صاحب کے رشتہ داروں کو دین سے سخت بے رغبتی تھی۔ (غالباً مرزاقادیانی کی دکانداری کے قائل نہ ہوںگے) اور وہ (بیوی) بھی اسی رنگ میں رنگین تھی اور اس کا میلان بھی انہی کی طرف تھا۔ اس لئے حضرت صاحب نے مباشرت ترک کر دی ہوئی تھی۔ (ماں بیٹے کی بے تکلفی اور نبی اﷲ کی حسین معاشرت؟) ہاں آپ خرچ اخراجات باقاعدہ دیا کرتے تھے۔ (کہاں سے؟) والدہ نے فرمایا کہ جب میری شادی ہوئی تو حضرت صاحب نے کہلا بھیجا کہ آج تک تو جو کچھ ہوا ہوتا رہا۔ اب میں نے دوسری شادی کر لی ہے۔ اس لئے اگر اب دو بیویوں سے برابری نہ کروں گا تو گنہگار ہوں گا۔ اس لئے اب دو باتیں ہیں کہ یا طلاق لے لو یا حقوق معاف کر دو۔ (پہلے معلق رکھنے میں تو کوئی گناہ نہ ہوگا؟) میں تمہیں خرچ دیتا جاؤں گا۔ اس نے کہلا بھیجا کہ مجھے طلاق کی کوئی ضرورت نہیں۔ حقوق معاف کرتی ہوں۔ (شریف اور خاندانی عورتیں ایسا ہی کیا کرتی ہیں) والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ پھر ایسا ہی ہوتا رہا۔ حتیٰ کہ محمدی بیگم کا جھگڑا شروع ہوا اور حضرت صاحب کے رشتہ داروں نے مخالفت کر کے اس کا نکاح کسی دوسری جگہ کرادیا اور فضل احمد کی والدہ نے ان سے قطع تعلق نہ کیا تو حضرت صاحب نے ان کو طلاق دے دی۔ (بہانہ مل گیا)‘‘ (سیرۃ المہدی ج۱ ص۳۳، روایت نمبر۴۱)