درست ہے تو پھر ہندوؤں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا۔‘‘
(انوار خلافت ص۹۳)
نوٹ: حضرات! مندرجہ بالا حوالہ جات سے روز روشن کی طرح ثابت ہو گیا کہ مرزائی امت تمام روئے زمین کے مسلمانوں کو انکار مرزا کی وجہ سے کافر اور جہنمی خیال کرتی ہے۔
مرزائی امت کا جہاد کے متعلق عقیدہ
رد جہاد میں تو بہت کچھ لکھا گیا
تردید حج میں کوئی رسالہ رقم کریں
(علامہ اقبالؒ)
۷۷… جہاد کے متعلق پیغام خداوندی ’’کتب علیکم القتال (بقرہ)‘‘ {تم پر قتال یعنی جہاد فرض کردیا گیا ہے۔} مزید دیکھو سورہ صف، انفال، نسائ، توبہ۔
۷۸… ارشاد نبوتؐ: حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ راہ خداوندی میں قتل کیا جاؤں۔ پھر زندہ ہوں۔ پھر قتل کیا جاؤں۔ پھر زندہ ہوں۔ پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ ہوں۔ پھر قتل کیا جاؤں۔
(بخاری، مسلم، مشکوٰۃ، کتاب الجہاد)
۷۹… بیشک جہاد فی سبیل اﷲ اور ایمان باﷲ سب اعمال سے افضل ہیں۔
(مسلم شریف)
۸۰… حضور علیہ السلام نے فرمایا: ’’دین اسلام ہمیشہ قائم رہے گا۔ ایک جماعت مسلمانوں کی قیامت تک جہاد کرتی رہے گی۔‘‘ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ، کتاب الجہاد)
تیغ بہر عزت دین است و بس
مقصد او حفظ آئین است و بس
(علامہ اقبالؒ)
مگر افسوس کہ مرزائی امت جس طرح اپنی دیگر خلاف اسلام تعلیمات پیش کرتی ہے۔ اسی طرح جہاد کے متعلق بھی ہے۔ مرزائی امت کو جہاد کا صاف انکار ہے اور مرزائی امت کے پیغمبر نے صاف طور پر جہاد کی تردید اور مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ جہاد حرام اور قبیح ہے۔ موقوف ومنسوخ ہے اور ناجائز وبدتر ہے۔ چنانچہ تردید جہاد کے متعلق مرزاقادیانی کے بیانات ملاحظہ ہوں۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: