ناظرین! غور فرمائیے کیا نبوت کا یہی مقام ہے کہ عدالت میں عہد کر لیں کہ میں آئندہ الہام یا پیش گوئی شائع نہیں کروں گا۔ لا حول ولا قوۃ خداتعالیٰ کا الہام شائع نہیں کروں گا کہ حکومت ناراض نہ ہو جائے۔
سیرۃ نبوی کا ایک واقعہ
کفار مکہ نے حضور کی تبلیغی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے آپ کو ہر قسم کا لالچ اور طمع دنیوی کی پیش کش کی اور حضور کے چچا ابوطالب سے سفارش بھی کرائی۔ مگر حضور کا جواب ملاحظہ فرمائیے کہ ؎
کسی دھمکی کسی ڈر سے میرا دل گھٹ نہیں سکتا
مجھے یہ فرض ادا کرنا ہے اس سے ہٹ نہیں سکتا
میرے ہاتھوں میں لاکر چاند سورج بھی اگر رکھ دیں
میرے پاؤں تلے روئے زمین کا مال وزر رکھ دیں
خدا کے کام سے میں باز ہر گز نہیں رہ سکتا
یہ بت جھوٹے ہیں میں جھوٹوں کو سچا نہیں کہہ سکتامیں سچا ہوں تو بس میرے لئے میرا خدا بس ہے
کسی امداد کی حاجت نہیں اس کی رضا بس ہے
میرا اعتقاد ہے ہر شے پہ قادر حق تعالیٰ ہے
وہی آغاز کو انجام تک پہنچانے والا ہے
ناظرین! نبوت حقہ کی جرأت اور باطل نبوت کی بزدلی ملاحظہ فرمائیے۔
۲۷…طاعون پنجاب اور حفاظت قادیان
اس سلسلہ میں اصل الہام کے الفاظ یہ ہیں کہ: ’’انہ اوی القریۃ‘‘ جس کی بابت فروری ۱۸۹۸ء تک تو مرزاقادیانی کا اقرار ہے کہ اس کے معنی سمجھ میں نہیں آئے۔ مگر جب پنجاب میں طاعون شروع ہوگیا تو الہام مذکورہ کی خوب تشریحات کی گئیں۔ خود مرزاقادیانی دافع البلاء میں اپنے اس الہام پر فخر کرتے ہوئے فرماتے ہیںکہ: ’’اب دیکھو تین برس سے ثابت ہورہا ہے کہ الہام کے دونوں پہلو پورے ہوگئے۔ یعنی ایک طرف تمام پنجاب میں طاعون پھیل گئی اور دوسری طرف باوجود اس کے کہ قادیان کے چاروں طرف دو دومیل کے فاصلہ پر طاعون کا زور ہورہا ہے۔ مگر قادیان طاعون سے پاک ہے۔ بلکہ آج تک جو شخص طاعون زدہ باہر سے قادیان میں آیا وہ بھی اچھا ہوگیا۔‘‘ (دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۲۶)