۱۹۶۵ئ) نے احمدیت کو استعمار کی ایجنسی بنایا۔ اس ایجنسی نے پہلی جنگ عظیم میں انگریزوں کی بے نظیر خدمات انجام دیں۔ عرب ریاستوں کو مسلمانوں کی وضع قطع اور مسلک ومشرب کافریب دے کر ان کی قطع وبرید کا برطانوی مشن پورا کیا اور جاسوسی کرتے رہے۔ ادھر ہندوستان میں جاسوسی کے مرکزی وصوبائی محکموں سے متعلق رہے۔ مسلمانوں کو برطانیہ سے وفاداری کا سبق اس طرح پڑھایا کہ ان کے روحانی رشتے کی عالمی روح مفقود ہوجائے۔ پہلی جنگ عظیم میں بغداد کے سقوط پر چراغاں کیا۔ مدینہ ومکہ کے متعلق حقیقت الرؤیا ص۴۶ میں لکھا کہ ان کی چھاتیوں سے دودھ خشک ہوگیا ہے۔
قادیان کے متعلق (الفضل نمبر۷۱ ج۱۲ ص۱۰، مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۲۵ئ) میں لکھا کہ وہ تمام جہاں کے لئے ام ہے۔ اس مقام مقدس سے دنیا کو ہر ایک فیض حاصل ہو سکتا ہے۔ الفضل ۱۲؍ستمبر ۱۹۳۵ء میںمرقوم ہے کہ ہم ان لوگوں سے متفق نہیں جو کہتے ہیں کہ کسی صورت میں بھی حرمین پر حملہ نہیں کیا جاسکتا۔ مدینہ پر بھی چڑھائی ہوسکتی ہے۔
اس سے پہلے ۱۱؍ستمبر ۱۹۳۲ء کے (الفضل نمبر۶۶ ج۲۰ ص۵) میں مرقوم تھا کہ قادیان میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ والی برکات نازل ہوتی ہیں۔ قادیان کا سالانہ جلسہ ظلی حج ہے اور نفل اب فرض بن گیا ہے۔
مرزاقادیانی کے عیسائی مناظروں کی حقیقت
مرزاغلام احمد قادیانی نے مسلمان عوام کو پادریوں کے خلاف بھڑکایا اور مسیحی عقائد پر رکیک حملے کئے تو پادریوں نے برطانوی سرکار سے شکایت کی کہ مرزا توہین مسیحیت کا مرتکب ہورہا ہے۔ مرزاقادیانی نے ملکہ وکٹوریہ کو خط لکھا کہ: ’’مشزیوں سے مناظرہ کرتا ہوں تو مسلمانوں میں تنسیخ جہاد کا اعتبار بڑھتا ہے۔‘‘
ایک دوسری جگہ لکھا کہ: ’’میں نے عیسائی رسالہ ’’نور افشاں‘‘ کے جواب میں سختی کی تو اس کا مقصد تھا کہ سریع الغضب مسلمانوں کے وحشیانہ جوش کو ٹھنڈا کیا جائے اور میں حکمت عملی سے وحشی مسلمانوں کے جوش کو ٹھنڈا کیا۔‘‘
دنیا اسلام کے تمام علماء نے مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا۔ رابطہ عالم اسلامی کے موجودہ اجتماع میں دنیا بھر کی ۱۴۰دینی جماعتوں کے معتمد علماء کرام مفتیان عظام نے قادیانیوں کو استعمار کا گماشتہ اور غیرمسلم اقلیت قرار دے دیا ہے۔