ہرگز جہاد درست نہیں
’’میں نے بیسیوں کتابیں عربی، فارسی اور اردو میں اس غرض سے تالیف کی ہیں کہ اس گورنمنٹ محسنہ (برطانیہ) سے ہرگز جہاد درست نہیں۔ بلکہ سچے دل سے اطاعت کرنا ہر ایک مسلمان کا فرض ہے۔ چنانچہ میں نے یہ کتابیں بصرف زر کثیر چھاپ کر بلاد اسلام میں پہنچائی ہیں اور میں جانتا ہوں کہ ان کتابوں کا بہت سا اثر اس ملک پربھی پڑا ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶،۳۶۷)
جہاد قطعاً حرام ہے
’’آج کی تاریخ تک تیس ہزار کے قریب یا کچھ زیادہ میرے ساتھ جماعت ہے جو برٹش انڈیا کے متفرق مقامات میں آباد ہے اور ہر شخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود مانتا ہے۔ اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانے میں جہاد قطعاً حرام ہے۔ کیونکہ مسیح آچکا۔ خاص کر میری تعلیم کے لحاظ سے اس گورنمنٹ انگریزی کا سچا خیرخواہ اس کو بننا پڑتا ہے۔‘‘
(گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ضمیمہ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۲۸)
انگریزوں کے مخالف مسلمانوں کو نازیبا گالیاں
بعض احمق
’’بعض احمق اور نادان سوال کرتے ہیں کہ اس گورنمنٹ سے جہاد کرنا درست ہے یا نہیں۔ سو یاد رہے یہ سوال ان کا نہایت حماقت کا ہے۔ کیونکہ جس کے احسانات کاشکر کرنا عین فرض اور واجب ہے اس سے جہاد کیسا؟‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
شریر اور بدذات
’’تیرے (ملکہ وکٹوریہ) عدل کے لطیف بخارات بادلوں کی طرح اٹھ رہے ہیں۔ تاتمام ملک کو رشک بہار بنادیں۔ شریر ہے وہ انسان جو تیرے عہد سلطنت کی قدر نہیں کرتا اور بدذات ہے وہ نفس جو تیرے احسانوں کا شکر گزار نہیں۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص۹، خزائن ج۱۵ ص۱۱۹)
ایک حرامی اور بدکار
’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن (گورنمنٹ برطانیہ) کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)