قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ قادیان تیسرا مقام مقدس ہے۔ اس بارے میں خلیفہ محمود کہتا ہے۔ ’’درحقیقت خدا نے ان تین مقامات کو مقدس قرار دیا ہے۔ (مکہ، مدینہ اور قادیان) اور اپنی تجلیات کے ظہور کے لئے ان تین مقامات کا انتخاب کیا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳؍ستمبر ۱۹۳۵ئ)
قادیانی ایک قدم آگے بڑھ کر ان آیات کو جو خدا کے شہر الحرام اور مسجد اقصیٰ (یروشلم) کے بارے میں نازل ہوئیں۔ قادیان پر منطبق کرتا ہے۔ مرزاقادیانی نے (براہین احمدیہ ص۵۵۸حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۶۷) پر تحریر کیا: ’’خدا کے یہ الفاظ اور وہ جو اس میں داخل ہوا مامون رہے گا۔ مسجد قادیان کے بارے میں صادق ہیں۔‘‘
اپنے ایک شعر میں وہ کہتا ہے: ’’قادیان کی زمین عزت کی مستحق ہے۔ یہ کائنات کے آغاز سے ہی مقدس سرزمین ہے۔‘‘ (درثمین ص۵۰)
(الفضل شمارہ۲۳، ج۲۰) میں ہم پڑھتے ہیں: ’’آیت خداوندی، پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندہ کو شب کے وقت لے گئی۔ مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک۔ جس کے ارد گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں۔ میں مسجد اقصیٰ سے مرد مسجد قادیان ہے اور اگر قادیان کا مرتبہ شہر مقدس کے برابر اور ہوسکتا ہے کہ اس سے بھی افضل ہے تو اس کا سفر بھی حج کے برابر ہونا چاہئے یا ہوسکتا ہے کہ اس سے بھی افضل ہو۔‘‘
(الفضل شمارہ ۲۶ج۲۰) میں ہم پڑھتے ہیں: ’’حج قادیان فی الواقع بیت الحرام (یعنی کعبہ) کے حج کے برابر ہے۔‘‘ پیغام صلح، نامی صحیفہ جو لاہوری قادیانیوں کا ترجمان ہے۔ یہ اضافہ کرتا ہے۔ ’’قادیان کے حج کے بغیر مکہ کا حج روکھا سوکھا حج ہے۔ کیونکہ آج کل مکہ نہ اپنا مشن پورا کرتا ہے اور نہ اپنا مقصد حاصل کرتا ہے۔‘‘ (شمارہ ۳۳ ج۲۱)
(استفتاء ص۴۱، خزائن ج۲۲ ص۶۶۳) میں مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’میں ہی حقیقت میں حجر اسود ہوں۔ جس کی طرف منہ کر کے زمین پر، نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا اور جس کے لمس سے لوگ برکت حاصل کرتے ہیں۔‘‘
الہام کے دعویٰ کی بنیاد پر قرآن میں تحریف اور اس کی مثالیں
(حمامتہ البشریٰ ص۷، خزائن ج۷ ص۱۸۳) پر مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’اس نے کہا اے احمد تم پر خدا کی برکت ہو۔ کیونکہ جب تم نے پھینکا تو یہ تم نہ تھے بلکہ خدا تھا۔ جس نے لوگوں کو خبردار کرنے کے لئے پھینکا۔ جن کے آباء کو خبردار نہیں کیاگیا تھا۔ تاکہ مجرموں کی تدابیر ظاہر ہو جائیں اور اس نے کہا کہو اگر یہ میری اختراع ہے تو میرا گناہ مجھ پر ہے۔ یہ وہی ہے جس نے اپنے رسولوں کو